جو دیکھا، جو چاہا ، جو پایا جناب |
عجب کیا اگر اس کا ہو گا حساب |
اُسے چاہنے کا تو اپنا ہے لطف |
نہ ہو چاہے کوئی ثواب و عذاب |
نگاہوں میں رہتا ہے وہ جلوہ گر |
نہ رستے میں حائل حجاب و نقاب |
گنوائے نہیں ہم نے ہوش و خِرَد |
جنوں بھی تو ہے عشق ہی کا نصاب |
جو حاصل ہوا نُور انسان کو |
کہاں مہر و مہ میں ہے وہ آب و تاب |
نہ الزام دیجے گا تعلیم کو |
عمل آپ کا ہی اگر ہو خراب |
رہے گا وہ آخر گدھے کا گدھا |
لدی اس پہ بے شک ہو صدہا کتاب |
جو پینے کو ڈھونڈے بہانے کئی |
خِرَد کو ڈبو دے گی آخر شراب |
سفر اُس کی جانب تبھی ہو تِرا |
کہ ہستی پہ آئے تری ، انقلاب |
نہیں امتحاں کوئی اس راہ میں |
اگر تُو نے دیکھا تو ہو گا وہ خواب |
فلک مہرباں ہو نہ طارقؔ اگر |
کہاں ابرِ باراں، کہاں ہیں سحاب |
معلومات