| محبوب ہے تُو میرا، فقط تُو ہی نہیں ہے |
| وابستہ ہے تجھ سے جو ، ہر اک شخص حسیں ہے |
| ہر سمت تری یاد کا اک رنگ جما ہے |
| کیا ذکر کریں کیا ہے مکاں ، کون مکیں ہے |
| یہ چشمِ تماشا بھی تری ذات سے روشن |
| نظّارہ ہے تیرا ، تو ہر اک شَے ہی نگیں ہے |
| اندازِ تکلّم میں عیاں جلوہ ہے تیرا |
| ہے ذکر ترا جیسے دعا، اصلِ یقیں ہے |
| میں گردِ سفر تھا، تُو مرا سنگِ توقف |
| اس راہ میں چلنا ہی مری فتحِ مبیں ہے |
| محدود تری ذات نہ سائے میں فقط تُو |
| ہر شَے جو ہے آئینہ، ترا نُورِ جبیں ہے |
| جس دل نے تجھے چاہا، اُسے تُو نے سنوارا |
| یہ عشق ترا بادۂ تسلیم و امیں ہے |
| وہ وقت، وہ لمحہ، وہ تبسم، وہ نِگاہیں |
| ہر پل میں ترا لمس کہیں پردہ نشیں ہے |
| میں ڈ ھونڈنے نکلا تھا تخیّل میں تجھی کو |
| پھر جان گیا، دُور نہیں تُو تو یہیں ہے |
| چاہت میں فنا پا کے جو زندہ ہُوا طارقؔ |
| ہو زیست مبارک کہ وہ جنّت کی امیں ہے |
معلومات