| ترا خیال جو یادوں کو گد گداتا ہے |
| کبھی ہنساتا ہے پہروں کبھی رُلاتا ہے |
| ہماری محفلوں سے کیسے کیسے لوگ گئے |
| حسین چہرے وہی سامنے وہ لاتا ہے |
| زمیں سے آسماں کی دوستی پرانی ہے |
| اسی لئے تو یہاں سے وہاں بُلاتا ہے |
| سُنا کے قصّۂ بزمِ طرب خُمار میں وہ |
| جہانِ نو کی کبھی سیر وہ کراتا ہے |
| وہ جس کے قبضے میں دونوں جہان ہیں مجھ کو |
| نہیں جو دیکھا ہے اب تک وہی دکھاتا ہے |
| اداس شام میں رنگینیٔ فلک دیکھو |
| پیام لے کے سحر کا ستارہ آتا ہے |
| نہیں ہے شکوہ زباں پر مری کوئی طارق |
| ہر ایک رنگ خدا کا مجھے تو بھاتا ہے |
معلومات