چھپتے پھرتے ہو جو نقابوں میں |
جُرم کیا کیا ہوا ، شبابوں میں |
وہ جو اس کے قریب رہتے ہیں |
کیسے ہوں گے کبھی عتابوں میں |
جس نے دیکھا نہیں کبھی اس کو |
ڈھونڈتا ہے نشہ شرابوں میں |
ہم نے دعویٰ کیا محبّت کا |
لطف پایا ہے پھر عذابوں میں |
وہ جو نورِ نگاہ رکھتے ہیں |
دیکھتے ہیں اسے حجابوں میں |
حسن اس کا مہ و گلاب میں ہے |
اس کی آواز ہے رُبابوں میں |
مثلِ کعبہ مقام ہے اس کا |
دیکھنا اس کا ہے ثوابوں میں |
ہو گئے زیبِ داستاں قصّے |
وہ جو منظوم ہیں کتابوں میں |
اُس کے بارے میں سوچ کر لکھنا |
وہ پڑھا جائے گا نصابوں میں |
جانے کہتے ہیں لوگ کیا کیا کچھ |
وہ جو سمجھے ہمیں خرابوں میں |
کیا عذاب و ثواب اس پر ہے ؟ |
جو لکھا جائے گا حسابوں میں |
دل پہ گزرے گی کیا رقیبوں کے |
بیٹھے ہوں گے جو ہم نوابوں میں |
طائروں میں شمار ہے اس کا |
اس کی پرواز ہے عقابوں میں |
پھول کلیوں سے ہے الگ طارقؔ |
اس کو ڈھونڈو کہیں گلابوں میں |
معلومات