| مژگاں سے موتیوں کو ہٹا لیجئے نہ آپ |
| اشکوں سے دل مرا ہی چُرا لیجئے نہ آپ |
| زخمی نہ کیجئے یوں نگاہوں کے تیر سے |
| آنکھوں کو اپنی سر پہ چڑھا لیجئے نہ آپ |
| ہم آ گئے تھے دل میں جگہ خالی دیکھ کر |
| کہتے ہیں خود کو دل میں بٹھا لیجئے نہ آپ |
| انجام کا جو فکر ذرا بھی نہیں ہمیں |
| ان کو ہے فکر نیکی کما لیجئے نہ آپ |
| کرنے کے بعد چھوڑتے ہیں ہم سے دوستی |
| آزادیوں کا یوں تو مزا لیجئے نہ آپ |
| ہم چپکے پڑ رہیں گے کسی کونے میں کہیں |
| اتنی جگہ تو دل میں بنا لیجئے نہ آپ |
| بھگتیں گے ہم خوشی سے سنائی ہمیں گئی |
| جو ہم کو دی گئی ہے سزا لیجئے نہ آپ |
| طارِق فریب دیتی ہے دنیا ہیں آشنا |
| بدلے میں یوں وفا کے جفا لیجئے نہ آپ |
معلومات