اے محبّت کے مضامین لکھانے والے
اپنی الفت کا سبق دل کو پڑھانے والے
تشنہ روحوں کی ہے سیرابی کا سامان کِیا
آبِ زم زم سے مری پیاس بجھانے والے
عشق دیوانوں کو کروا ئے طوافِ کعبہ
خوش ہیں دہلیز کو بھی ہاتھ لگانے والے
بخش دیتا ہے گنہ اس کے جو در پر آئے
کب ہیں مایوس ہوئے گھر ترے آنے والے
جان پاتے تجھے اے کاش مرے پیارے خدا
تجھ سے کیوں دور ہیں اب تک یہ زمانے والے
تجھ پہ قربان ہے یہ دل یہ مری جان سدا
حسن و احساں سے مجھے اپنا بنانے والے
تُو نے گھر اپنے بلایا جسے خالی نہ گیا
کھول دے مجھ پہ بھی در خاص خزانے والے
دل میں ہے خوف ترا تجھ سے محبّت بھی ہے
میرے جذبات میں ہلچل سی مچانے والے
تیری توفیق سے حاضر ہوا طارِق مولا
اس کو انداز سکھا خود کو منانے والے

0
4