دل ہے دریا سا اور پانی تُو |
نغمگی شعر کی ، روانی تُو |
ایک قطرہ جو چشمِ نم میں ہے |
اس کی کرتا ہے قدر دانی تُو |
صُبح کا میں چراغ بجھتا ہوا |
تا ابد شمعِ حکمرانی تُو |
ذرّے ذَرّے میں نقش ہیں تیرے |
سارے پیغام ، آسمانی تُو |
کب سے میں ہوں فقیر راہوں کا |
جن میں کرتا ہے میزبانی تُو |
میں جو خود سے لگوں جدا ہونے |
میری کرتا ہے پاسبانی تُو |
الاماں تلخ ہو زباں میری |
مجھ کو کہتا ہے خاندانی تُو |
تجھ سے جیتا ہوں تجھ پہ مرتا ہوں |
سچ کہوں میری زندگانی تُو |
ایک دھڑکا سا دل میں رہتا ہے |
مجھ سے کہہ دے نہ لن ترانی تُو |
طارقؔ اس کے لئے جھُکا سر کو |
چھوڑ دے مطلق العنانی تُو |
معلومات