جلسے کا پا لیا ہے خزینہ تو سوچنا
سیکھا ہے بندگی کا قرینہ تو سوچنا
آیا ہے اور چل دیا جلسہ پھر ایک بار
دے کر گیا ہے دل کو سکینہ تو سوچنا
آئینہ گرچہ ماند پڑا تھوڑی دیر کو
اب گر چمک اٹھا ہے نگینہ تو سوچنا
ایمان میں ہے تازگی کچھ ایسے بھر گئی
سستی سے دور ، زندگی جینا تو سوچنا
اٹھتے ہیں نیک سارے ارادہ لئے ہوئے
پایا ترقّیوں کا ہے زینہ تو سوچنا
ڈالیں جو کارکردگی پر اپنی اک نظر
اور دیکھیں پھر خدا کا سفینہ تو سوچنا
با قاعدہ کریں گے تہجّد کا التزام
ہو گا قیام اب تو شبینہ تو سوچنا
جلسے نے آکے پھر سے سبھی کو ملا دیا
پھر مل گیا دلوں کو دفینہ تو سوچنا
ہر سال جلسہ ایسے ہی آئے خدا کرے
اور ساتھ اپنے رحمتیں لائے خدا کرے

0
4