چراغِ رحمتِ عالم ترا دربار ہے آقا
متاعِ امنِ دو عالم ترا کردار ہے آقا
سبھی تشنہ لبوں کے واسطے بحرِ بقا تو ہے
شفا کی اک دعائے خاص تیرا پیار ہے آقا
جہاں میں عدل کا ڈنکا بجا ہے تیرے آنے سے
ترے خُلق و محبت پر فدا سنسار ہے آقا
یتیموں کے لئے سایہ غلاموں کے لئے شفقت
تری ہجرت پہ شاہد ہو گیا اک غار ہے آقا
تری صحبت میں رہ کر جس کسی نے تجھ سے سیکھا ہے
وفا کے باب میں وہ بن گیا شہکار ہے آقا
جہالت کے اندھیروں سے نکالا تُو نے امّت کو
علوم و حکمت و دانش کا تو معیا ر ہے آقا
اخوّت کا دیا ہے درس باہم عدل کر کے بھی
محبت سے چلا جتنا ترا دربار ہے آقا
دلوں کے حوصلے کو پستیوں سے سر بلندی دی
ہوا جینے کا مقصد ہی ترا دیدار ہے آقا
جہاں میں امن کی خوشبو ترے دامن سے وابستہ
وفا کے قافلوں کا قائد و معمار ہے آقا
خدا کا شکر ہے طارق بھی شامل ہے غلاموں میں
زمانہ جانتا ہے تُو شہِ ابرار ہے آقا

0
2