| جسے کوئی ڈھونڈے ، وہی تو میں ہوں |
| جو دھیرے سے بولے ، وہی تو میں ہوں |
| تُو سمجھا ہے شاید کوئی اور ہے |
| جو کندھے نہ جھٹکے ، وہی تو میں ہوں |
| تُو دریا، تُو صحرا، تُو کوہ و دَمن |
| جو ہر رنگ دیکھے ، وہی تو میں ہوں |
| جو کرتا ہے اشکوں سے تر سجدہ گہ |
| جو راتوں کو روئے ، وہی تو میں ہوں |
| تُو نرما، تُو خوشبو، تُو سایہ، سَمن |
| فضا جس سے مہکے ، وہی تو میں ہوں |
| تُو محراب دل کی، تُو بزمِ سُخن |
| صدا جو کہ گونجے ، وہی تو میں ہوں |
| یہ صحرا، یہ طوفاں، یہ شام و سَحر |
| جو گردش میں گھومے ، وہی تو میں ہوں |
| کبھی بانسری کے کسی ساز میں |
| جو رنگوں کو گھولے ، وہی تو میں ہوں |
| تُو عشقِ کہن ہے ، تُو حرفِ کرن |
| جو رشتے نبھائے ، وہی تو میں ہوں |
| جسے روک پائے ، نہ دار و رسن |
| یہ طارقؔ بتائے ، وہی تو میں ہوں |
معلومات