| وعید آئے تو پوری لازمی ہر گز نہیں ہوتی |
| خوشی کی ہو خبر تو وہ تھمی ہر گز نہیں ہوتی |
| انہیں ہم جس قدر بانٹیں یہ اتنا بڑھتے جاتے ہیں |
| محبّت کے خزانوں میں کمی ہر گز نہیں ہوتی |
| بڑا جھوٹا یہ دعویٰ ہے جو کہتے ہو عزیز اپنے |
| جو رخصت ہوں تو آنکھوں میں نمی ہر گز نہیں ہوتی |
| وضو کر کے جو دل کو صاف کر لیتا ہے روزانہ |
| تو پتھر پر کوئی کائی جمی ہر گز نہیں ہوتی |
| جوانی میں چلے ہوں جو ہمیشہ سیدھے رستے پر |
| تو عزّت میں بڑھاپے میں خمی ہر گز نہیں ہوتی |
| اگر شدّت میں جذبوں کی وہ قابو آ نہیں جاتا |
| تو پھر اس دل میں شیطاں کی رمی ہر گز نہیں ہوتی |
| رضا پر اپنے رب کی راضی رہنا سیکھ لے جو بھی |
| اسے صدمے بھی پہنچیں تو غمی ہر گز نہیں ہوتی |
| سبق ملتا ہے طارق علمِ قرآں سے ہمیں بے شک |
| کوئی دنیا کی نعمت دائمی ہر گز نہیں ہوتی |
معلومات