حقوقِ خُدا اور حقوق العباد
جو پورا کرو تو ملے گی مُراد
فقط ایک سے کام چلتا نہیں
کرو فکر دونوں رہیں تم سے شاد
کرو کام ایسے کہ بھولیں نہیں
دعاؤں میں بندے رکھیں تم کو یاد
دعائیں جو ہوں گی تمہارے لئے
رکھے گا خدا پھر تمہیں شاد باد
خدا چھوڑ بھی دے گا اپنے حقوق
مگر پوری بندوں کی بھی کیا مراد ؟
خدا ایسے بندے سے راضی نہ ہو
نہ پورے کرے جو حقوق العباد
غصَب کر کے بندے کا حق یہ نہ سوچ
کہ کام آ ئے گا بس ترا اعتقاد
تجھے اس کا دینا پڑے گا حساب
کہ کیوں قول اور فعل میں ہے تضاد
نہیں ہے وہ صالح خدا کے حضور
بغاوت ہے حکمِ خدا سے ، فساد
خدا خوش ہو ، بندے ہوں تجھ سے جو خوش
کر اس بات پر تُو مری اعتماد
حقوق اس کے بندوں کے پورے کرو
کہے بن کے طارقؔ ، خدا کا مناد

0