| ہمارے خواب اگر خواب بن کے رہ جائیں |
| سراب دشت کے تالاب بن کے رہ جائیں |
| عمل اگر نہیں دستور کی کتابوں پر |
| اصول ان کے تو ابواب بن کے رہ جائیں |
| کچھ اور کام بھی لینا ہے چشمِ بینا سے |
| نہ ہو کہ نین یہ گرداب بن کے رہ جائیں |
| بشارتوں کا بھی ہے تذکرہ حسابوں میں |
| یہ ورنہ خوف کے اسباب بن کے رہ جائیں |
| اگر ہو بس میں تو خواہش یہ ہر کسی کی ہے |
| یہ دن کسی طرح شاداب بن کے رہ جائیں |
| علاج اس کا یہی ہے کہ تُو قناعت کر |
| کہیں نہ حسرتیں نایاب بن کے رہ جائیں |
| کچھ ایسی شعر میں باتیں کیا کریں طارق |
| دلوں میں ساز کا مضراب بن کے رہ جائیں |
معلومات