کون تیرے بنا اداس نہیں
موسمِ وصل کس کو راس نہیں
خوش مزاجی سرشت ہے اس کی
مہرباں تم پہ کوئی خاص نہیں
رنگ اور تازگی اسی کی ہے
کیا گلابوں میں اس کی باس نہیں
ہم جئیں گے بہار آنے تک
ہم نے توڑی کبھی یہ آس نہیں
تیری دنیا سے میں نے کیا لینا
ایک تُو ہی جو میرے پاس نہیں
کھینچتی ہے قبائے گل ہر دل
ایک تُو ہی تو خوش لباس نہیں
طارِقؔ اُٹھ کر دعا یہ سجدے میں
وہ نہ کہہ دے تُو میرا داس نہیں

0
7