یوں تو انسان کو شیطان سے ڈر لگتا ہے |
کیوں مگر حضرتِ انسان سے ڈر لگتا ہے؟ |
چاہتے ہیں کہ دیا جائے پیامِ اُلفت حاکمِ وقت کے فرمان سے ڈر لگتا ہے |
دیکھ کے چہرہ ہمارا نہ کہیں ڈر جائیں |
اپنی بگڑی ہوئی پہچان سے ڈر لگتا ہے |
سامنے میرے اچانک نہ وہ آ جائے کہیں |
دل میں پیدا ہوئے ہیجان سے ڈر لگتا ہے |
تیسری جنگ کی تیّاری نظر آئے اب |
اپنی بربادی کے سامان سے ڈر لگتا ہے |
بن میں بدلے ہوئے شہروں کو ، زمانہ بیتا |
ہیں درندے جنہیں حیوان سے ڈر لگتا ہے |
جانے کس کس کی تباہی کا یہ ساماں کر دے |
حور کا سوچتے نادان ، سے ڈر لگتا ہے |
یوں تو معصوم بھی ہیں امن کے خواہاں شہری |
جن کو اللہ کی میزان سے ڈر لگتا ہے |
ایسے حالات میں نازل ہو مسیحا کیسے |
آلِ عمران کے ایمان سے ڈر لگتا ہے |
اس کے گھر آ کے جھکے اس کے ہیں در پر طارقؔ |
کون کہتا ہے کہ رحمان سے ڈر لگتا ہے |
معلومات