Circle Image

محمدشاہدعلی صابری

@s96ali

ہم ہیں شاہؔد، علیؑ کی حُب والے

نہیں جانا تھا مگر جاتا ہے
دل مِرا دشت سے گھر جاتا ہے
ہاں جنوں زاد کو محشر ہے یہی
ہاتھ سے ذوقِ سَفر جاتا ہے
ہائے اُس تیرِ نظر کے حملے
دل بچاؤں تو جگر جاتا ہے

0
16
تم گئے تھم گئی تم آئے پھر
نبضِ عالم ہوئی رَواں بخدا
مصطفی جن کو مل گئے شاہدؔ
مل گئے اُن کو دو جہاں بخدا

0
6
اُن پہ اللہ بھیجتا ہے درود
اُن کے جیسا کوئی کہاں ہوا ہے

0
6
وجہِ تخلیقِ دو جہاں آقا
آپ مَقصُودِ کُن فَکاں آقا
گرمیِ حشر ہے گراں آقا
کیجئے لطف مہرباں آقا
تُل رَہے ہیں تَرازُو پر اَعْمال
تم کو تکتے ہیں غَم کَشاں آقا

0
33
جس زندگی مِیں علیؑ نہیں ہے
وہ زندگی, زندگی نہیں ہے
وہ روزِ شُمار سے ہوں دِلگِیر
جن کے دل مِیں علیؑ نہیں ہے
میں نے کَہا! یا علیؑ مدد اور
مشکل, مشکل رَہی نہیں ہے

0
12
ڈھونڈتے پِھرتے ہو دنیا مِیں مثیلِ مصطفیٰ
دوسرا تو دو جہاں میں مرتضیٰؑ کوئی نہیں
جنگِ خندق ہو اُحد ہو یا کہ ہو بدر و حنین
اِک سِوائے نفسِ احمد لافتٰی کوئی نہیں
علم و حکمت میں ولایت میں جہانِ فقر میں
جُز علی المرتضیٰ کے بادشا کوئی نہیں

0
17
وہ سَراپا رضا شَہید ہُوے
یعنی مُشکل کُشا شَہید ہُوے
غم زَدہ ہیں تمام اہلِ عرش
ہائے، شیرِ خداؑ شَہید ہُوے
خون میں تر ہے مسندِ احمدؐ
نائبِ مصطفیٰؐ شَہید ہُوے

0
13
یہ سمجھنے سے قاصر رہے اہلِ شام
ہے علی کی مَحَبَّت بَھلی دَہْر سے
دشمنِ دینِ احمد اُبھرنے لگے
چل دِیا جب نبی کا اَخی دَہْر سے
روتے تھے اور کَہے جاتے تھے سب یَتیم
رُخْصَت اپنی ہُوئی ہر خوشی دَہْر سے

0
10
سَبھی مُنافِقوں کو ایسے بے نَقاب کِیا
ہر ایک بزم مِیں ذکرِ اَبو تُرابؑ کِیا
علیؑ علیؑ کِیا ڈنکے کی چوٹ پر ہم نے
ڈَرے نہیں کسی سے, اور نہ اِجْتِناب کِیا
علیؑ کا نام پُکارا تھا مَیں نے مشکل مِیں
خدا نے پھر مجھے آزادِ پیچ و تاب کِیا

0
11
شافعِ اُمتؐ کی مَیں نِگاہ مِیں آیا
بندہِ عاصی تو اب پَناہ مِیں آیا
کیسے دماغ آسمان پر نہ ہو اِس کا
پائے نبیؐ کا ہے نور ماہ مِیں آیا
طلعتِ زیبا کی دید کرنے کی خاطر
حشر تلک بندہ تیری چاہ مِیں آیا

0
27
ہے جاں بہ لب ایک غم کا مارا, اے شاہِ بطحاؐ
ہو جائے نَظّرِ کَرم خُدارا, اے شاہِ بطحاؐ
بہت سَتاتی ہے فُرقتِ شہرِ رشکِ فردوس
فِراق مِیں دل ہے پارہ پارہ, اے شاہِ بطحاؐ
تِرے سِوا کس سے ہم کَہیں حالِ جانِ پُر غم
تِرے سِوا کون ہے ہَمارا، اے شاہِ بطحاؐ

0
22
ہو گئیں یوں آسماں رفعت جنابِ عائشہؓ
مصطفیؐ کی بن گئیں زینت جنابِ عائشہؓ
سر جُھکائے جس کے آگے اُمتِ خیرالوری
جس کی کرتا ہے خدا مدحت جنابِ عائشہؓ
سورہِ نور آئی شاہؔد بن کے تیرے واسطے
مرحبا یہ عزت و حُرمت جنابِ عائشہؓ

0
23
جلوہِ کردگار پِھرتے ہیں
مہر و مہ خوشگوار پِھرتے ہیں
لاکھوں گُل خواستگار پِھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
تیرے دن اے بَہار پِھرتے ہیں
دیں سے ہو کے فَرار پِھرتے ہیں

0
31
کَرم کی نَظر ہو رَسولِ مُعَظَّمؐ
خدا کے تُمہیں ہو حَبیبِ مُکَرَّمؐ
اَزل سے ہُوئی یہ حَقیقت مُسَلَّم
تُمہیں جانِ عالم, تُمہیں شاہِ عالم
نہ کوثر کی خواہش نہ اَرْمانِ زم زم
پیاسے ہیں شاہاؐ! تِری دید کے ہم

0
35
فِراق میں جَل اُٹھا سینہ بھی جِگر کے سِوا
حضورؐ اب کوئی حسرت نَہیں نَظر کے سِوا
کَرم کی ایک نظر اب ہو یارسول اللہؐ
نظر کچھ آتا نہیں زیست میں خَطر کے سِوا
کریں حضورؐ اِسے آپ ہی کریں اچھا
نہیں ہے کچھ بھی مِری ذات میں کَسَر کے سِوا

0
24
تَبَسُّم پھول کی صورت تَکَلُّم تھا گُل اَفْشاں حال
اُسے دیکھا تو وہ ہم کو نظر آیا گُلِسْتاں حال
وہ سَرْو اَنْدام تھا شاہدؔ رُخ اُس کا تھا مہِ تاباں
مُوئے مِژَہ تھے سُن٘بُل اور جبیں تھی نُور اَفْشاں حال

0
9
جان, مُضْطَر نَہیں تو کچھ بھی نَہیں
غم, فُزُوں تَر نَہیں تو کچھ بھی نَہیں
یہ خدا گر نَہیں تو کچھ بھی نَہیں
عشق کافر نَہیں تو کچھ بھی نَہیں
دل مِیں گَر دو جَہاں بھی ہیں تو کیا؟
دل مِیں دلبر نَہیں تو کچھ بھی نَہیں

0
13
شاہؐ کے نورِ عین آ گئے ہیں
ابنِ شاہِ حُنینؑ آ گئے ہیں
دلِ زہراؑ کا چین آ گئے ہیں
صد مبارک حُسینؑ آ گئے ہیں
اِستراحت میں نین آ گئے ہیں
دلِ بے کَل کو چین آ گئے ہیں

0
19
یُونہی کچھ لَمْحے بیٹھا تھا تِری بزمِ اَثر مِیں
وَہیں دل کھو گیا میرا کہیں دِیوَار و دَر مِیں
یَہاں پر جو بھی آیا وہ ہُوا سَر مَسْت و سَرشار
کہ مستی کا عَجَب عالَم ہے واصِفؓ کے نَگَر مِیں
بَلَنْدی آسْماں کی پھر کَبھی مَیں دیکھ لوں گا
اَبھی تو مَحْو ہُوں مَیں تیری خاکِ رہگُزر مِیں

0
15
میرے مرنے کی اِشْتِہا ہے تُجھے
اور سِتم کی یہ اِبْتِدا ہے تُجھے؟
جان کے ساتھ دل دِیا ہے تُجھے
اب کے کس بات کا گِلہ ہے تجھے؟
اور بھی تو ہیں تیرے دیوانے
ظلم مجھ سے ہی کیوں رَوا ہے تُجھے؟

0
38
یہ محبت عجب خُماری ہے
ایک کے بعد ایک جاری ہے
بے نیازی بُتوں میں ہوتی ہے
اِن سے اظہارِ عشق خواری ہے
گو کہ عذر آنے سے ہے اُس کو مگر
پھر بھی دل اُس کا انتظاری ہے

0
23
یا محمد یا محمد یا کریم
میری للہ اِسْتِعانَت کیجئے
یا غنی و یا غیاث و یا قسیم
بے نواؤں پر عَطُوفَت کیجئے
یا نبی یا رحمتہ للعالمیں
جسم و جاں سے دور ہیبت کیجئے

0
25
حق تعالیٰ اُن پہ رحمت کرتے ہیں
مصطفیؐ سے جو مَحَبَّت کرتے ہیں
وہ ہیں زیرِ سایہِ فضلِ خدا
نامِ احمدؐ کی جو کثرت کرتے ہیں
ہم نہ جائیں گے یہاں سے اب کبھی
آ کے طیبہ میں یہ نِیَّت کرتے ہیں

0
43
ایسا مِرے حضورؐ نے فضل و کرم کِیا
شوقِ درود دے کے مجھے محتشم کِیا
دل کو مُجَلاّ رکھنے کا یہ طرز اچھا لگا
سو دل پہ مَیں نے نامِ محمدؐ رَقم کِیا
ہر چیز نا تمام رَکھی کائنات مِیں
اِک ذاتِ مصطفیٰؐ کو خدا نے اَتَم کِیا

0
15
کہتا ہوں دیوانِ غالب دیکھ کر
سب کے سب اشعار ہیں الہام کے

8
اِس وطن میں بولنے سے پہلے ہی
حُکم جاری ہوتے ہیں اِفْحام کے

0
9
رسالت کا شہکار صدیقِ اکبر
صداقت کا معیار صدیقِ اکبر
انیسِ محمد وہ ایماں میں جَیِّد
خدا کا پرستار صدیقِ اکبر
مزارِ پُر انوار میں اب بھی ہے ساتھ
نبی کا وفادار صدیقِ اکبر

0
39
دین و ایمان والے یارِ غارؓ
ہیں بڑی شان والے یارِ غارؓ
مصطفیؐ سے ملا ہے اُن کو لقب
سچ کے عنوان والے یارِ غارؓ
دینِ احمدؐ پہ سب کِیا قربان
خوب ایقان والے یارِ غارؓ

0
25
تسکین ہوئی دل کی چہرہ بھی نکھر آیا
جبریلِ امیںؑ اُترا پیغامِ خدا لایا
وابستہ اِسی سے ہے ہر ایک خوشی اپنی
تیرہ رجب آئی تو دل کِھل اُٹھا مرجھایا
والی ہے یتیموں کا, مولا ہے فقیروں کا
ہے ابنِ ابو طالبؑ یہ فاطمہؑ کا جایا

0
28
تم نے انسان جو بہتریں دیکھے ہیں
مے کَدے کے علاوہ کہیں دیکھے ہیں؟
اہلِ دنیا نہ ہی اہلِ دیں دیکھے ہیں
ہم نے اُس بزم میں مہ جَبیں دیکھے ہیں
جانے وہ راہبر کیسا تھا, کون تھا
ہر قدم پر نشانِ جَبیں دیکھے ہیں

0
19
اور تو کوئی نہیں کام مجھے صَحْرا مِیں
نقشِ پا ڈھونڈ رہا ہوں کِسی کے, صَحْرا مِیں
تھا جَنوں, پاؤں رَکھے تپتے ہُوے صَحْرا مِیں
جستجو تیری تھی, سو آن بَسے صَحْرا مِیں
تاب ہم میں نہیں تھی قُربِ چَمن کی, سو ہم
زندگی بھر رَہے صحرا مِیں, مَرے صَحْرا مِیں

0
24
یہ عبادت ہے کامِل, اے مِرے دل
جیت انسان کا دل, اے مِرے دل
وہ لگاتے ہیں مَحْفِل, اے مِرے دل
توڑ دے یہ سَلاسِل, اے مِرے دل
بس کہ وارفتگی سے چلتا جا
کچھ نہیں دشت و مَحْمِل, اے مِرے دل

0
15
میں اِس جَہاں سے کَہِیں اُدھر رقص کر رَہا ہُوں
رِدا تَصَوُّر کی اَوڑْھ کر رقص کر رَہا ہُوں
تمہارا وحشی ہوں چین سے کیسے بیٹھ جاؤں؟
لَحَد میں بھی دیکھ! کس قَدر رقص کر رَہا ہُوں
تِرے لیے بے کِنار دنیا سے مَیں ہوا ہُوں
مِرے صنم دیکھ! لا تَذَر, رقص کر رَہا ہُوں

0
16
نہیں کوئی بَچا رشتہ ہمارا
ہوا تھا خالی بس بَٹوا ہمارا
قَدم دو چار چَل کر تھک گئے سب
کچھ ایسا تھا کَٹِھن رستہ ہمارا
سِتم ہے, آپ کے ہوتے ہُوے بھی
ہمارے ساتھ ہے سایہ ہمارا

0
14
ہَت کَنڈوں سے تو نام کمایا نہ جائے گا
کتنا بڑا ہو جھوٹ, نبھایا نہ جائے گا
جھوٹی روایتوں میں تو رتبہ دِکھاؤ گے
سَچّی روایتوں میں دِکھایا نہ جائے گا
حیدرؑ کو چھوڑ کر کَرو گے ذکر غیر کا؟
آقاؐ کو پھر یہ چہرہ دِکھایا نہ جائے گا

0
41
زندگی بھی عجب کہانی ہے
رائیگانی ہی رائیگانی ہے
کرتے روتابیِ محبت ہم
یہ بَلا لیکن آسمانی ہے
سب فنا ہو گا، سب فنا ہوں گے
بس محبت ہی جاودانی ہے

0
37
بندوں کو ناصَبُور کرتِیں ہیں
دوریاں سب کو چُور کرتِیں ہیں
خواہشِ حد سے جو تَجاوُز ہوں
دل کی تسکین دُور کرتِیں ہیں
جُز مَےِ چشم، سب شَرابیں ہی
آدمی بے شُعُور کرتِیں ہیں

0
34
شُکر تدبیر نہیں کی ہم نے
غم کی تشہیر نہیں کی ہم نے
ہم جو تھے موت تَلک وہ ہی رَہے
رنگِ تغییر نہیں کی ہم نے
جان شمشیر تَلے دی ہم نے
یاد زنجیر نہیں کی ہم نے

0
29
غم مِٹائے ہیں علیؑ
ہم ہیں قسمت کے دَھنی
ہم نے پائے ہیں علیؑ
عالمِ کُل میں ہمیں
بس لُبھائے ہیں علیؑ
ہو گئی تَزْئِینِ خُلد

0
31
ایسے ہی وہ نہیں مِلا مجھ کو
کام آیا ہے رات کا رونا
کیوں مَرا جاتا ہے بغیر اُس کے
چھوڑ بھی دے یہ روز کا رونا
اُس نے پوچھا جو حالِ دل شاہدؔ
کہتا کیا؟ مجھ کو آ گیا رونا

0
14
اِس کی عمرِ تمام قیمت ہے
یہ محبت بھی کیا مصیبت ہے
دیکھ تو آج کتنے خوش ہیں رقیب
آج دنیا سے میری رخصت ہے

0
21
مُحمدؐ کی اِطاعت کر رہا ہوں
مَیں حیدرؑ سے مَحبت کر رہا ہوں
عقیدے کی حفاظت کر رہا ہوں
علیؑ کا ذکر عادت کر رہا ہوں
عَدو کو ہے قیامت, ذکرِ حیدرؑ
عَدو پر مَیں قیامت کر رہا ہوں

0
22
رنگِ مَحْرُومی
وہ خدا کی نظر سے گِرتا ہے
جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
سر وہ ہر ایک در پہ جُھکتا ہے
جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
موت کی کیفیت وہ جانتا ہے

0
20
رنگِ مَحبُوبی
اُس کا عالم پہ رنگ چڑھتا ہے
جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
نَظَر اہلِ نظر کو آتا ہے
جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
بار اَمانَت کا اُس کے سر پر ہے

0
29
وہ مجھے کرنے کو برباد آیا
ہائے ظالم ستم ایجاد آیا
آہ اُن نرم و ملائم لَبوں سے
ہر گھڑی ظلم کا ارشاد آیا
وقتِ آخر ہے مِرا او ظالم
تمہیں اب عہدِ وفا یاد آیا

0
53
ملائکہ با ادب جُھکے ہیں
سلامی کو انبیا کھڑے ہیں
جہان والوں کے غم مِٹے ہیں
نصیب سب کے چمک اُٹھے ہیں
حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں
سَبھی جَہاں کو پِسر مِلے ہیں

0
24
خدا کا نور لایا ہے ربیع الاول آیا ہے
زمانہ جگمگایا ہے ربیع الاول آیا ہے
ولادت کا مہینہ ہے اُجالا ہی اُجالا ہے
سماں بھی مسکرایا ہے ربیع الاول آیا ہے
وہ جس کے پاک قدموں پر جُھکا ہے انبیا کا سر
وہی تو افضل آیا ہے ربیع الاول آیا ہے

28
پھر دل ہوا ہے مضطرب, دیکھے مَہ و مہرِ عرب
پھر دل میں جاگی ہے تمنائے سُوئے شہرِ عرب
پھر نا رُکی پھر نا تَھمی, جو دارِ ارقم سے چَلی
سارے جہاں پر چھا گئی, ایسی تھی وہ لہرِ عرب
دنیا مجھے مجنوں کَہے, پروا نہیں کچھ بھی مجھے
اللہ! بس دل پر مِرے, چھایا رہے سِحْرِ عرب

0
27
اِسی لیے کہ ہو حاصل کمالِ عقل و شعور
خدا نے مجھ کو عنایت کی نسبتِ منظورؓ
اِنہیں کے ساتھ ہمیشہ جُڑے رہو شاہدؔ
لگائیں گے یہ تمہارا سفینہ پار ضرور

0
15
مجھ کو حاصل ہوئی ہے صحبتِ ابنِ واصف
مجھ کو کہتے ہیں جہاں والے مقدر کا دھنی

0
24
کیا کیا بتاؤں میں نگاہِ پیر سے کیا کیا مِلا
قربِ خدا حاصل ہوا عشقِ شہِ والا مِلا

0
17
لاہور کے ہر کونے میں شمع جلانے دو
عرس آج ہے داتاؓ کا دُھونی کو رَمانے دو
شادی بھی رچانے دو نوبت بھی بجانے دو
داتاؓ کے غلاموں کو اب عید منانے دو
سرکارؐ نے آنا ہے محفل کو سجانے دو
یہ چشم و چراغ اونچے اور عالی گھرانے کا

0
50
ترے ہیں ہم خواست گارِ کرم شاہِ فیض عالم
ہے تم سے قائم ہمارا بھرم شاہِ فیضِ عالم
تمہارے سر پر ہے علم و یقیں کی دستار اور ساتھ
تصوف کا ہاتھ میں ہے عَلَم شاہِ فیضِ عالم
ہاں تم ہی ہو موصلِ منزلِ عرفان اور ایقان
اے ہادیِ جادہِ ذی حَشم شاہِ فیضِ عالم

0
28
ایک مَحْمِل دیکھتا رہ جاتا ہوں
خاکِ صحرا چھانتا رہ جاتا ہوں
کھیل یہ ہی کھیلتا رہ جاتا ہوں
نالہ شب بھر کھینچتا رہ جاتا ہوں
اُس کی یادوں سے مجھے فرصت نہیں
وقت خود سے مانگتا رہ جاتا ہوں

0
1
52
سب سَماں ہے نور و نور آج آئے ہیں حضورؐ
ظلمتیں ہوتی ہیں دور آج آئے ہیں حضورؐ
مر گئے اہلِ غرور آج آئے ہیں حضورؐ
مل گیا سب کو شعور آج آئے ہیں حضورؐ
سب چمن ہے شادماں, کِھل اُٹھی ہیں کلیاں
باغباں کو ہے سرور آج آئے ہیں حضورؐ

0
44
زمانہ ہو گیا پُرنور آ گئے ہیں حضورؐ
ہوئی ہے تیرگی یوں دور آ گئے ہیں حضورؐ
خوشی سے چہکی وہ بلبل, پھر آئی فصلِ گُل
خزاں چمن سے ہوئی دور آ گئے ہیں حضورؐ
اُتاری ہم پہ خدا نے بہت بڑی نعمت
خدا کے اِس پہ ہیں مشکور آ گئے ہیں حضورؐ

0
51
گر تِرا غم مِلا نہیں ہوتا
پاس میرے خدا نہیں ہوتا

21
اِک صنم دوسرا نہیں ہوتا
اور دنیا میں کیا نہیں ہوتا
اب کہ کچھ ایسی بے کسی ہے کہ اب
یوں لگے ہے خدا نہیں ہوتا
جو نہ لے جائے دار تک، ایسے
عشق میں کچھ مِزا نہیں ہوتا

35
مرضِ دل ہی دوا نہیں ہوتا
ورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
غیر سے لاکھ میں نے روکا، مگر
اَثَر اُس کو زرا نہیں ہوتا
ذکر اُس کا بہت کِیا پھر بھی
رنج راحت فزا نہیں ہوتا

0
62
جب تلک سر جُدا نہیں ہوتا
عشق کا حق اَدا نہیں ہوتا
بیت جاتِیں ہیں عشق میں عمریں
کوئی اِس سے رِہا نہیں ہوتا
گو کہ عشق آدمی نِگلتا ہے
یہ مگر اَڏْدَہا نہیں ہوتا

0
53
جنتِ رب العلیٰ مشتاق ہے جن چار کی
اُن میں ہے اِک ذاتِ اقدس حضرتِ عمّارؓ کی
وہ لڑائی ہو جَمَل کی یا کہ پھر صِفِّین کی
یہ مدد کرتے رہے ہیں حیدرِ کرارؑ کی
جس کے والد, والدہ اسلام کے پہلے شہید
منقبت شاہدؔ کہو اُس عاشقِ ابرارؐ کی

0
26
رب کی تجلیوں کا نظارا علیؑ علیؑ
آقائےؐ دو جہان کا پیارا علیؑ علیؑ
اِس شان سے خدا نے اُتارا علیؑ علیؑ
اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا علیؑ علیؑ
اہلِ وفا کے دل کا سہارا علیؑ علیؑ
شاہدؔ امامِ علم و خرد ہے ہمارے پاس

0
99
اونچا, بلند پایہ ستارہ علیؑ کا ہے
ہر خلق کی زبان پہ نعرہ علیؑ کا ہے
بغداد, کاظمین, بخارا علیؑ کا ہے
منظر فضائے دہر میں سارا علیؑ کا ہے
جس سمت دیکھتا ہوں نظارا علیؑ کا ہے
مثلِ نبیؐ وہ نیک چلن, مجتبیٰ حسنؑ

0
88
پھر دورِ اُمیہ تازہ کر رہے ہیں یہ لوگ
پھر سے اِنہوں نے حیدرؑ پر اُنگلی اُٹھائی ہے
جن کے بڑے تیغ و خنجر سے نہیں لڑ پائے
اولاد اب اُن کی مصرعوں پر اُتر آئی ہے
یہ بغضِ علیؑ کے جو مارے ہوے ہیں شاہدؔ
ہر ایک فتن کی بُُو اِن ہی میں سمائی ہے

0
17
کس قدر اعلیٰ ہے یہ فضیلت حُسینؑ کی
عظمت بَنی ہے دین کی, عظمت حُسینؑ کی
سجدہ ہے زیرِ تیغ, تلاوت ہے بَر سِناں
بے مثل ہے شانِ عبادت حُسینؑ کی
تختِ یزید, تختِ اُمیہ کِدھر گیا؟
ہے آج بھی دِلوں پہ حکومت حُسینؑ کی

0
25
آسماں سرخ، ماہ و نجم اُداس
کتنی غمگین ہے، شبِ عاشور
سن کے رنجیدہ ہیں سبھی قُدسی
کیسی تحزین ہے، شبِ عاشور
چشمِ احمدؑ سے اشک بہنا بھی
غم کی تلقین ہے، شبِ عاشور

0
26
آ جاؤ رفتہ رفتہ بَہارانِ خُلد تک
رستہ ہے کربلا سے گُلستانِ خُلد تک
آئے حُسینؑ، سج گیا میدانِ کربلا
غازیؑ بنے ہیں قوتِ فرزندِ مصطفیؐ
قاسمؑ میں ہے جہاد کا جوش اور ولولہ
اکبرؑ نے دی اذان کہ وقتِ سحر ہوا

0
95
آسماں پر مہِ محرم ہے
روئیے کُھل کے غم کا موسم ہے
کس کے غم کا یہ ذکرِ پیہم ہے
چشم کُل کائنات کی نم ہے
دو جہاں گریہ کرتے ہیں جس پر
خاندانِ رسولِ اکرمؐ ہے

0
43
دنگ ہیں ارض و سما، واہ حُسیناؑ
یوں خدا سے کی وفا، واہ حُسیناؑ
شوکتِ دین، سراپائے شجاعت
پیکرِ صبر و رضا، واہ حُسیناؑ
نازشِ فقرِ علیؑ, غیرتِ اسلام
مرکزِ رشد و ہدی، واہ حُسیناؑ

0
59
خیالِ شبِ تیرہ سے بے خبر ہے
مِرا دل نشانِ شِگُفْتِ سَحر ہے
جہانِ مَحَبَّت میں لطفِ دِگر ہے
نئی زندگی ہے نیا ہمسفر ہے
تجھے مُنتَخَب کرنا ہمدم، یہی ایک
مِری نظروں کا خوبصورت ہنر ہے

0
46
نگاہِ رشک سے تکتے ہیں شش جہات مکمل
وہ مجھ پہ کر رہے ہیں چشمِ التفات مکمل
مِرے وجود سے دنیائے عشق کو ملی رونق
مِرے بغیر کہاں تھی یہ کائنات مکمل
اے دوستو! مِرے اشعار دل کے کانوں سے سنیو
مِلے گی اِن میں تمہیں دل کی واردات مکمل

0
35
مرادِ احمدؐ، عتیقؓ و عثمانؓ
جنابِ عمارؓ اور سلمانؓ
ہوے تھے خوش, جس گھڑی ہوا تھا
ولایتِ مرتضیٰؑ کا اعلان

0
22
جہاں میں ہے کوئی کُلِ ایمان؟
کسی کی بتلاؤ ایسی ہے شان
بجز جنابِ علیؑ کے شاہدؔ
کہو ہے کوئی رسولؐ کی جان

0
328
صبحِ ہنگام ہوتی ہے بیدار
ختم ہوتی ہے جستجوئے یار
اِک تمہاری نگاہِ اُلفت سے
ہوے بیکار، رنج و غم، آزار
دامنِ رحمتِ خدا میں ہے
جو کرے ہے گناہ کا اقرار

0
94
تِری جانب اُٹھتے قدم دیکھتے ہیں
ہم اپنے مقدر میں غم دیکھتے ہیں
یہ بھی اُن کا طرزِ ستم دیکھتے ہیں
عدو پر کرم ہی کرم دیکھتے ہیں
وہ غیروں میں مصروف ایسے ہوے ہیں
اب اُن کا تغافل بھی کم دیکھتے ہیں

0
78
آتے آتے صنم, رہ گئے ہیں
دیدہِ نم بھی نم رہ گئے ہیں
مائلِ لطف غیروں پہ ہیں وہ
غم اُٹھانے کو ہم رہ گئے ہیں
نامہ بَر! خط اُنہیں دے کے کہنا
کچھ اَلم, بے رقم رہ گئے ہیں

0
41
لمحہ بھر کی بات ہے
چارہ گر کی بات ہے
دشت و در کی بات ہے
میرے گھر کی بات ہے
کارگر کی بات ہے
اِک شرر کی بات ہے

0
46
زندگی ہے کہ گھٹتی جاتی ہے
آتشِ عشق بڑھتی جاتی ہے
ایک دنیا ٹھہر کے دیکھتی ہے
اِک حَسیں لڑکی چلتی جاتی ہے
ہے تِرے انتظار میں کوئی
گھر چلو شام ڈھلتی جاتی ہے

0
55
غم زدہ ہے, شاد ہے
دل بھی اِک اضداد ہے
کیسی یہ اُفتاد ہے
اُن دِنوں کی یاد ہے
وائے قسمت! باغ پر
پہرہِ صیّاد ہے

0
32
حُسن کا شاہکار آیا ہے
عکسِ پروردگار آیا ہے
ہو گئے ہیں شکار اہلِ خرد
گیسوئے پیچ دار آیا ہے
مجھ کو پاس آتا دیکھ کر بولے
دیکھیے وہ شکار آیا ہے

0
38
بندہِ بے قرار آیا ہے
ایک اُمیدوار آیا ہے
جو بھی آیا ہے تیری محفل سے
دل لیے بے قرار آیا ہے
دل بھلا کب کسی کی سنتا ہے
کیوں نصیحت گُزار آیا ہے

0
38
یکسر مہک اُٹھا ہے چمن, عید مبارک
مسرور ہوے اہلِ وطن, عید مبارک
تم درد سمجھتے ہو ہر اِک خلقِ خدا کا
اہلِ اَدَب و اہلِ سُخن, عید مبارک
تم کرتی ہو ہر روز رخِ یار کا دیدار
اے بادِ صبا, صبحِ چمن, عید مبارک

0
56
گلزارِ دو عالم کے لالہ زار خجلت کرتے ہیں
جانِ بہاراں جب گلستاں میں سکونت کرتے ہیں
ایسے ادا ہم ربِ دو عالم کی سنت کرتے ہیں
ذکرِ محمد مصطفیٰ ہم اپنی عادت کرتے ہیں
ہم جب بھی اُن سے التجائے استعانت کرتے ہیں
پیارے کریم آقا اُسی لمحے اعانت کرتے ہیں

0
52
مقصودِ دو جہاں اے کہ سلطانِ این و آں
اے عارفِِ شہود و نہاں رازِ کن فکاں
پاتے ہیں سب تجھی سے شہا غیب کی خبر
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
اے مالکِ ہر ایک جہاں رشکِ قدسیاں
قس سامِ کنزِ غیب ہو شاہِ شہِ جہاں

0
89
جہاں سے بندہِ عالی اُٹھا, ہائے
یتیم و مسکیں کا والی اُٹھا, ہائے
اندھیرا چھا گیا ہر ایک جانب
خدا کا چہرہِ حالی اُٹھا, ہائے

0
41
کوئی شک اِس میں نہیں دیکھیے جناب نہیں
بلندیِ شہِ ابرارؐ کا جواب نہیں
کلام طور پہ موسیٰؑ کے ساتھ در پردہ
تِرے لیے شبِ اسریٰ کوئی حجاب نہیں
یہی ہے معنی و مفہومِ آیہِ رحمت
مِرے حضورؐ کی رحمت کا کچھ حساب نہیں

0
70
وہ سراپا رضا شہید ہوے
ماحیِ ابتلا شہید ہوے
غم زدہ ہیں تمام اہلِ عرش
ہائے شیرِ خدا شہید ہوے
خون میں تر ہے مسندِ احمد
نائبِ مصطفیٰ شہید ہوے

0
56
شیرِ یزداں یا، علیؑ
نائبِ آقاؐ، علیؑ
کُفر پر غلبہ، علیؑ
لا فتی اِلّا، علیؑ
مظہرِ ربُ العُلیٰ
ہے ترا چہرہ، علیؑ

0
43
ڈھل گئی شام، صبح آتی ہے
یاد گھر کی بہت ستاتی ہے
ہم کہاں آتے ہیں تِری گلی میں
بس تِری یاد کھینچ لاتی ہے
دھیان سے حالِ دل مِرا سننا
آہ، میری شرر بناتی ہے

0
69
رونقِ بزمِ ولایت حضرتِ برکت علیؓ
فقرِ حیدر کی ہیں زینت حضرتِ برکت علیؓ
افتخارِ دین و مِلّت حضرتِ برکت علیؓ
صاحبِ ادراک و حکمت حضرتِ برکت علیؓ
ہر طرف سے آ رہی ہے ذکرِ احمدؐ کی صدا
ہے تِری زندہ کرامت حضرتِ برکت علیؓ

0
48
ہر ادا ہے مثلِ پیغمبر بلند
کیوں نہ ہو پھر پیکرِ شبر بلند
جنگ کا میداں ہو یا میدانِ صلح
ہر جگہ ہے ابنِ احمد سر بلند
آج بھی ہے راج شاہِ خلد کا
آج بھی ہے پرچمِ شبر بلند

0
45
السلام اے نازِ ربِ ذُوالمِنَن حضرت حسنؑ
السلام اے راحتِ شاہِ زمنؐ حضرت حسنؑ
السلام اے حُسنِ نورِ ہر زمن حضرت حسنؑ
السلام اے عالمِ رب کی پھبن حضرت حسنؑ
السلام اے نائبِ خیبر شکن حضرت حسنؑ
السلام اے سید و سلطانِ رن حضرت حسنؑ

0
40
ہے سجی تصویرِ شبر صحنِ باغِ خلد میں
ٹھہرے ہیں آرائشِ خُلدِ چمن حضرت حسنؑ
سینہ سے پا تک شبیہِ مصطفی حضرت حسین
اور جبین و چشم رخسار و ذقن حضرت حسنؑ
روزِ محشر شاہد اپنی تشنگی ہو گی فرو
دیں گے ہم کو پیالہِ شیریں لبن حضرت حسنؑ

0
44
جامِ صہبا ٹوٹ کے بکھرا تو کیا
واں سلامت چشمِ ساقی ہے ابھی
او! مِرے ظالم، مِرے بیداد گر !
ایک زخم اور، جان باقی ہے ابھی
یار سے شاہدؔ ہوا ہے ہم کلام
آرزوئے دید باقی ہے ابھی

50
نہیں سہل کچھ تِرے عشق کا حق ادا ہو جانا
مِری ہستی کا تِری ہستی میں ہے فنا ہو جانا
مِرے عشق کی طلب ہے یہی، ہے یہی تمنا
تجھے دیکھتے ہی رہنا تُجھی میں فنا ہو جانا
تِری بارگاہِ مقبول تلک مجھے لے آیا
تِری جستجو میں دنیا سے مِرا خفا ہو جانا

0
36
جانِ احمدؐ, شانِ قدرت سیدہ زہرا بتولؑ
زوجِ سردارِ ولایت سیدہ زہرا بتولؑ
مرکزِ تطہیر, اُمِ حضرتِ حسنینؑ, اور
حضرتِ حیدرؑ کی زینت سیدہ زہرا بتولؑ
دو جہاں اندر رسولِ اکرم و اعظمؐ کی ہیں
عکسِ صورت عکسِ سیرت سیدہ زہرا بتولؑ

0
84
شب سناتے ہوئے فسانہِ عشق
اُن سے یہ کہہ رہا تھا فتنہِ عشق
کیا یونہی گزرے گا زمانہِ عشق
منتظر ہے غریب خانہِ عشق
اِس طرف بھی ہو جلوہ آرائی
ہستیِ بے مثال واصف کو

0
46
میں کس طرح لکھوں شانِ راحتِ شہِ دیںؐ
اونچا مقام ہے زوجِ حضرتِ شہِ دیںؐ
کل مومنوں کی وہ ماں سادات کی وہ جَدَّہ
یہ مرتبہ ہوا ہے با نسبتِ شہِ دیںؐ
عز و شرف یہ اُمِ زہراؑ کا اللہ اللہ
اسلام کی وہ محسن وہ عصمتِ شہِ دیںؐ

0
102
سن رہے ہیں علیؑ, بَتا کیا ہے؟
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟
نامِ حیدرؑ سے کیوں بگڑتا ہے؟
آخر اِس درد کی دوا کیا ہے؟
ذکرِ حیدرؑ سے روکنے والو
کاش! پوچھو کہ مدعا کیا ہے

0
58
بوقتِ ذکرِ علیؑ شورِ ہاؤ ہو کیا ہے؟
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے؟
ہوے ہیں چاک گریبان عشقِ حیدرؑ میں
ہماری جیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے
پئیں گے ساقیِ کوثرؑ کے ہاتھ سے جا کر
یہ شیشہ و قدح و کوزہ و سبو کیا ہے؟

0
57
مضطرب کیوں ہے، مدعا کیا ہے؟
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟
تیرے ہوتے بھی، دل میں ہوتا ہے
آخر اِس درد کی دوا کیا ہے؟
اُس کے ہوتے بھی اِنتظار اُس کا
یا الہی یہ ماجرا کیا ہے؟

0
82
بے کَلی کے دن گزرتے ہی نہیں
بات آنے کی وہ کرتے ہی نہیں
دیکھیے غنچے سبھی مرجھا گئے
آپ گلشن سے گزرتے ہی نہیں
اے خدا کیا ہو گیا اُن کو، کہ وہ
عہد و پیماں سے مُکرتے ہی نہیں

105
جس نے یہ ہستی مِری غم سے عِبارت کر دی
اُسی کی یاد خدا نے مِری عادت کر دی
پہلے اِس تلخی سے مارا مجھے پھر قدرت نے
چار سُو میرے محبت ہی محبت کر دی
ہائے، جو قاسمِ فرحت نے بوقتِ تقسیم
مجھے دیکھا تو مِرے حصے میں وحشت کر دی

0
57
راہ تیری دیکھتے ہم کو زمانے لگ گئے
اور تم اب آئے ہو جب ہم ٹھکانے لگ گئے
یہ ہوا حاصل مِرے خاموش رہنے سے مجھے
ہر طرف سے میری جانب پتھر آنے لگ گئے
اِس قدر معصوم ہیں شاہدؔ کہ جس نے غم دیا
داستانِ غم اُسی کو جا سنانے لگ گئے

0
66
کرنے کو رب کی مدد, لے کے گھرانہ
کربلا جا رہے ہیں حضرتِ شبیرؑ

0
42
از پئے تیرِ نگاہِ یار ہے
دل مِرا، آنکھیں مِری، سینہ مِرا

0
46
ایسے ہیں ہم تِرے بوسے کی طلب میں پاگل
جیسے مے کش ہو کوئی مے کی طلب میں پاگل
چاندنی ہے تِرےلمسِ جبیں کو بے تاب، اور
بوئے گُل ہے تِرے جامے کی طلب میں پاگل

0
48
ساری کی ساری ہے انجمن، مضطرب
آج ہے چہرہِ گُلبدن، مضطرب
جانے یہ کون سا پھول تم توڑ لائے
ہو گئی ہے فضائے چمن، مضطرب
وہ پَری رُخ تو خوش ہے بچھڑ کر، مگر
ہو گیا ہے مِرا بانکپن، مضطرب

1
74
یہ راہِ عشق و وفا ہے رہِ سَقر نہیں یارو
یہاں پہ کیوں کسی کا کوئی ہم سفر نہیں یارو؟
یہ کیسی اُس کی محبت ہے کیسی اُس کی وفا ہے؟
میں مر رہا ہوں یہاں اور اُسے خبر نہیں یارو
یہ جو اِدھر دلِ شاہؔد میں روح سوز خلش ہے
یہ نامراد سی دل کی خلش اُدھر نہیں یارو

0
46
ہم کو نہ حشر میں ہو گی فکر کوئی حساب کی
بندگی جو ہوئی زیارت کسی کے شباب کی
دیدہِ مست آفریں سے کیا تم نے سب کو مست
اور دکان کھولے بیٹھے رہے ہم شراب کی
وہ حَسیں چہرہ وہ لبِ نرم وہ عارضِ گداز
سامنے اِن کے کیا ہے اوقات کسی گلاب کی

0
32
بتاؤ کس نے کروایا تھا وہ سب و شتم، کس نے
عداوت حضرتِ حیدر سے رکھی یہ بھی بتلاؤ
بتاتے ہو ہمیں صلحِ حسن کا چیخ چِلّا کے
مگر اِس میں کی کس نے عہد شکنی یہ بھی بتلاؤ
کرو صلحِ حسن کا شوق سے پرچار اے واعظ
ولیکن شرطِ پنجم اُس میں کیا تھی یہ بھی بتلاؤ

0
47
مِرے ارماں میں یہ بھی ایک ہے ارماں شاہد
اُسے سگریٹ پلاؤں میں پلائے وہ مجھے

0
40
جب زرا خورشید ڈوبے، رات آئے
گھیر لیتے ہیں تِری یادوں کے سائے
جادہِ منزل کے تارے بن گئے
میں نے جو وقتِ سحر آنسو بہائے
گِرد اُن کے ہے ہجومِ پاسباں
بزم میں جائے کوئی تو کیسے جائے

0
80
یَداللہ ہو، قوی ہو، مرتضیؑ ہو
خدا کے شیر ہو، مرحب کَشا ہو
تمہیں تیغِ خدا ہو، لافتٰی ہو
تمہیں زورِ محمد مصطفیؐ ہو
تمہیں تو واقفِ ارض و سما ہو
تمہیں تو تاجدارِ ہل اتی ہو

0
75
چشت کے تاجور, عطائے رسول
عارفِ نامور, عطائے رسول
سایہِ ذاتِ لم یزل تم ہو
ابنِ خیرالبشر, عطائے رسول
ہو گئیں رحمتیں خدا کی اُدھر
ہو گئے ہیں جدھر، عطائے رسول

0
64
وقتِ آخر ہی نظر رشکِ مسیحا کرتے
عمر گزری تھی مِری تیری تمنا کرتے
کیا یہی ہے تِرے دیوانوں کی قسمت جاناں
یاد میں تیری شب و روز ہیں تڑپا کرتے
مانتے ہم بھی یہ اعجازِ مسیحائی ترا
جو ہمارے دلِ تفتہ کا مداوا کرتے

0
82
تُو بھی چرچا کر ہمارا اے خدا
دیکھ چرچا کر رہے ہیں ہم تِرا

0
35
اُس کی صورت بہت بَھلی ہے کیا؟
غنچہ لب، چشم سُرمئی ہے کیا؟
تُو نے دیکھا ہے اُس کو نامہ بھر
تُو ہی بتلا وہ چاند سی ہے کیا؟
ہم سے چہرہ چھپائے بیٹھے ہو
جانِ جاناں یہ دل لگی ہے کیا؟

0
85
خوف کھاتے نہیں عہدِ ہجراں سے ہم
تیرے عاشق ہوے ہیں دل و جاں سے ہم
دیکھ کر دشت میں، مجنوں حیراں ہوا
پِھر رہے تھے وہاں چاک داماں سے ہم
پہلے کرتے ہیں خود ہی یقیں اُن پہ، اور
پھر ہو جاتے ہیں خود ہی پشیماں سے ہم

0
98
گر مِری قسمت میں اُس کا دور ہونا ہے لکھا
پھر مجھے بھی دیدہِ تبریق دے میرے خدا

0
55
ہر سمت شہرِ یار میں شور اِک یہی اُٹھا
آئی بلا، لے قہر پڑا، دل لہو ہوا
پہلے تو بزمِ ساقی میں دورِ غزل چلا
پھر ایک اِک کو جامِ شرابِ کُہن مِلا
محشر کے دن بھی تازگی اپنی نہ جائے گی
کھائی ہے یار ہم نے تِرے دشت کی ہوا

0
97
سنو دیوانے شام ہو چلی ہے
چلو مے خانے شام ہو چلی ہے
صاحبانِ غمِ محبت اب
کہو افسانے شام ہو چلی ہے
پہلے ساقی غزل سناؤ, پھر
بَھرو پیمانے شام ہو چلی ہے

0
58
دل زرا اُجڑ جائے تو میں یاد آؤں گا
فصلِ گُل گزر جائے تو میں یاد آؤں گا
جو ہوائے رنج و تاب میں کبھی کہیں تیری
زندگی بِکھر جائے تو میں یاد آؤں گا
پھول دیکھ کر گُلشن میں کہیں تمہارا جو
دل ٹھہر ٹھہر جائے تو میں یاد آؤں گا

0
92
حالِ دل اُن سے کہہ نہیں سکتا
جانتے ہیں وہ سب بغیر کہے
نیند میں موت کا رہے کھٹکا
وہ نہ جس رات شب بخیر کہے
نیند آتی نہیں مجھے شاہد
جب تلک وہ نہ شب بخیر کہے

0
50
یہ تو خلافِ اَدب ہے, یہ آرزو بھی رہے
میں اُن کی بزم میں جاؤں تو گفتگو بھی رہے
تلاشِ یار مِیں مَیں دیکھوں غیر کی جانب؟
حرام ہے جو مجھے میری جستجو بھی رہے
دلِ بشر تو ٹھکانہ خدا کا ہے ہی مگر
ہے میرے دل کی یہ ضد کوئی خوبرو بھی رہے

58
وجدانِ عبادت تو مِلا ہی نہیں, صد حیف
قدموں مِیں تُمہارے مَیں جُھکا ہی نہیں, صد حیف
سجدے سے میں انکار کِیا ہی نہیں, صد حیف
لیکن تُو خدا میرا بَنا ہی نہیں, صد حیف
اب تم سے مجھے کوئی گِلہ ہی نہیں, صد حیف
اے جان! مَیں, مَیں تو وہ رہا ہی نہیں, صد حیف

0
64
مت اب بنائیں صورتیں بہانے کی
قسم نبھائیں آپ اپنے آنے کی
جب آپ آئیں گے تو یہ دل و نگاہ
ہے میری چاہ، راہ میں بچھانے کی
سبھی دِیے بُجھانے میں لگے ہیں، تم
سبیل کچھ کرو دِیا جَلانے کی

0
90
اِک کھیل ہے یہ عالَمِ ادنیٰ مِرے آگے
بے معنی ہے یہ شانِ زمانہ مِرے آگے
کچھ قدر یہ عالم نہیں رکھتا مِرے آگے
بازیچہِ اطفال ہے دنیا مِرے آگے
ہوتا ہے شَب و روز تَماشہ مِرے آگے
بے دین ہوا, راہ سے بھٹکا تِرے پیچھے

0
114
زندگی سے کیا پایا؟
دوست بے وفا پایا
خوش نصیب ہیں، ہم نے
درد بے دوا پایا
رہ گئیں تمنائیں
دل مَرا ہوا پایا

0
89
غموں کو بُھلا دینے والے حَسیں، دوست
مِری ہر خوشی کے ہوے ہیں اَمیں، دوست
اے میرے دلِ ناتواں کے مَکیں، دوست
تِرا ہجر مجھ کو گوارا نہیں، دوست
تجھے کس طرح، کیسے سمجھاؤں یہ بات
تِرے بِن سکونِ دل و جاں نہیں، دوست

0
91
شرحِ حرفِ لن ترانی اور ہے؟
ہاں ابھی رازِ نہانی اور ہے
جو کُھلا مجھ پر معانی اور ہے
عاشقی سے تیری مجھ پر عشق کا
جو کُھلا ہے وہ معانی اور ہے
جو کہا تھا شعر وہ کچھ اور تھا

0
93
دن جو پھیلا تو چلے مسجد کی سمت
رات پھیلی، چل دیے میخانے ہم
پینے کو جو ملتی آنکھوں سے تِری
کیوں اُٹھاتے پھرتے یہ پیمانے ہم

0
54
میں سارے جہاں کو بُھلائے ہوے ہوں
تُجھے اپنے دل میں بَسائے ہوے ہوں
سکونِ دل و جاں گنوائے ہوے ہوں
دل اِک بے وفا سے لگائے ہوے ہوں
مِرے ساتھ تم مت چلو عشق کی چال
بہت اِس کو میں آزمائے ہوے ہوں

0
127
کیا؟ تِرا دل اُچاٹ ہوتا ہے
لو، چَلا جاتا ہوں مِیں محفل سے
کچھ ادھورا کبھی رہا ہی نہیں
نسبت اپنی ہے پیرِ کامل سے
بن کے شاہد نشانِ جادہ ہم
رہتے جاتے ہیں دور منزل سے

0
65
مجھے اس لیے بھی وہ اچھا لگا ہے
حَسیں، دلکشا، خوش نظر، خوش ادا ہے
مِرا سانس تو اب رُکا جا رہا ہے
تِرے ظلم کی کیا کوئی انتہا ہے؟
زرا دیکھ لو تم ہمیں مسکرا کر
ہمارے دلِ خستہ کی التجا ہے

0
86
غموں کی مالا میں منظوم؟ ہاں منظوم ہوں یارم
ترے جانے سے میں مغموم؟ ہاں مغموم ہوں یارم
اب اِس سے بڑھ کے میری بد نصیبی اور کیا ہو گی
تمہارے لمس سے محروم؟ ہاں محروم ہوں یارم
تمہاری ذات لافانی تمہارے جلوے لافانی
میں شاہدؔ اِک بشر معدوم؟ ہاں معدوم ہوں یارم

0
77
ہم ہیں مولا علی کے متوالے
اِک تِرے نامِ نامی کے صدقے
لمحے مشکل میں نے بہت ٹالے
ہمیں کیا خوف روزِ محشر کا
ہم ہیں شاہؔد، علیؑ کی حُب والے

0
73
بُنتے ہیں کاج, غوثِ جَلیؓ نائبِ علیؑ
رکھتے ہیں لاج, غوثِ جَلیؓ نائبِ علیؑ
ملکِ کرم میں شہرِ سخاوت میں دیکھیے
کرتے ہیں راج, غوثِ جَلیؓ نائبِ علیؑ
بیمارِ قلبِ زار کا بیمارِ عشق کا
بس ہے علاج، غوثِ جَلیؓ نائبِ علیؑ

0
82
زندگی مجھ کو کیا ملی ہوئی ہے
بے خطا اِک سزا ملی ہوئی ہے
یونہی فضلِ خدا نہیں مجھ پر
یہ کسی کی دعا ملی ہوئی ہے
یا رب آنسو مِرے رہیں زندہ
اِن سے دل کو جِلا ملی ہوئی ہے

0
115
اُس کو سنتا ہے اُس کو تکتا ہے
مجھ سے قاصد ہی میرا اچھا ہے
ہم تو رہتے ہیں اُن کے زیرِ ستم
یہ کرم کیا ہے کس پہ ہوتا ہے؟
ہیں اُدھر کرنے کو جفائیں ہزار
اور اِدھر میری جان تنہا ہے

0
99
تُو سلطان ہر اِک جہاں گیر کا ہے، تو آقا و مولا ہر اِک پیر کا ہے
تُو رہبر تُو ہادی ہر اِک میر کا ہے، یہ رتبہ تِرا کتنی توقیر کا ہے
تمہاری تو چلتی ہیں چودہ طبق مِیں، خدا نے دی ہر خلق تیرے نَسق مِیں
لکھو پیرِ حق! عشقِ حق میرے حق مِیں، تِرے ہاتھ مِیں خامہ تقدیر کا ہے
بنا کر دل و آنکھ کا تم وضو اہلِ ایماں، چَلو جانبِ شہرِ جیلاں
کہ عرس آج غوثِ زماں، شاہِ اقطاب ابنِ حسنؑ اہلِ تطہیر کا ہے

0
104
خدا کے محبوب خلق کے دستگیر کا ہے
یہ دن ہمارے کریم لجپال پیر کا ہے
ہوے ہیں شامل بشر بھی نوری ملائکہ بھی
کہ عرسِ پاک آج شاہِ گردوں سریر کا ہے
ضرور اہلِ صفا بھی تشریف لائے ہیں آج
کہ دیکھیے عرسِ پاک غوثِ کبیر کا ہے

0
125
وہ کلائی میں اپنی گر پہنے
چوڑیاں بھی غرور کرتی ہیں
تیری آنکھیں عجیب ہیں شاہدؔ
یہ شکایت ضرور کرتی ہیں

0
48
وہ کچھ اِس طرح مِرا کام تمام کر رہے ہیں
سبھی اہلِ بزم یاد اللہ کا نام کر رہے ہیں
ہیں تمہارے چاہنے والے یہاں بہت مگر دیکھ
ہمِیں ہیں جو اپنی ہستی تِرے نام کر رہے ہیں
اُنہیں تیر کی ضرورت ہے نہ خنجر و حجر کی
وہ نگاہ پھیر کے قصہ تمام کر رہے ہیں

0
97
گناہوں سے حفاظت ہو گئی ہے
دِل و جاں میں حَلاوت ہو گئی ہے
مِرے حق میں شَفاعت ہو گئی ہے
مِری ہستی عبادت ہو گئی ہے
مجھے اُن سے محبت ہو گئی ہے
مجھے تم سے نہیں کوئی شکایت

0
83
اِک نظر سے ہزاروں مارے ہیں
کہ غضب ابرو کے اِشارے ہیں
عشوہ و ناز جو تمہارے ہیں
سبھی اندازِ حُسن پیارے ہیں
ہم مگر سادگی کے مارے ہیں
تھا جو ہم میں وہ التزام، نہ پوچھ

0
89
ہمیں کیا پَتا اُن کی نظرِ کرم کا
کہاں ہو رہی ہے، کدھر ہو رہی ہے
ہو نظرِ کرم ہم پہ تو ہم بتائیں
کہ نظرِ کرم ہاں، اِدھر ہو رہی ہے

0
30
خلق میں تُو ہی تو لا شریک ہوا ہے
اور فقط تُو ہی اعلیٰ بعدِ خدا ہے
بیش ہا پردوں میں تیرا جلوہ چُھپا ہے
کون تجھے جان پائے پھر کہ تُو کیا ہے
نعمتیں وہ دو جہاں کو بانٹ رہا ہے
دستِ محمدؐ ہی واللہ دستِ خدا ہے

51
خود پہ بیداد کر رہا ہوں میں
تجھ کو پھر یاد کر رہا ہوں میں
دل کو ناشاد کر رہا ہوں میں
غم سے آزاد کر رہا ہوں میں
ساری دنیا کو بھول کر ہمدم
اِک تجھے یاد کر رہا ہوں میں

93
فقر کی انتہا، امام حُسینؑ
نازشِ انبیا، امام حُسینؑ
رحمتِ کبریا ، امام حُسینؑ
ابنِ خیر الوریٰ، امام حُسینؑ
راہِ عرشِ خدا، امام حُسینؑ
فہم سے ہیں ورا، امام حُسینؑ

83
اِک سراپا جلوہِ اِنّ تَنْصُرو سجدے میں ہے
معنیِ تطہیر شرحِ وصبرو سجدے میں ہے
دیکھیے وہ بندہِ سُبْحَانَهٝ سجدے میں ہے
جس کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے
آج وہ رمز آشنائے سرِّ ھو سجدے میں ہے
کیسا پامردی ہے, بے بس ہو گئے اہلِ جفا

113
بے شجرہ انسان ہی تو جملے پلید، ناپاک بولتا ہے
رہے نہ جس میں کوئی حیا، وہ بے دید، ناپاک بولتا ہے
امامِ عالی مقامؑ کے نام سے وَہی منہ بگارتے ہیں
کہ جن کے خونِ نَجس میں اب بھی یزید، ناپاک بولتا ہے

47
اے سیدہ پاکؑ کے دُلارو، تمہیں ہمارا سلام ہر دم
کتابِ لاریب کے سپارو، تمہیں ہمارا سلام ہر دم
امامِ بَر حقؑ کے جاں نثارو، تمہیں ہمارا سلام ہر دم
محمدی دیں کے سازگارو، تمہیں ہمارا سلام ہر دم
اے ملکِ صبرو رضا کے شاہو، اے زُمرہِ فقر کے اِمامو
اے کشورِ حق کے تاجدارو، تمہیں ہمارا سلام ہر دم

0
76
مردِ جَری، ابو الاحرار ابنِ کرارؑ
بَر حق مجاہدوں کے سردار ابنِ کرارؑ
حسنینؑ کی محبت کا ہیں صِلہ محمدؐ
ایمانِ کُل ہیں ابنِ کرار ابنِ کرارؑ
حضرت حسن ہوں یا ہوں حضرت حُسین شاہدؔ
ظلمت کی توڑتے ہیں تلوار ابنِ کرارؑ

91
افراطِ غم کا دن ہے احباب، یومِ عاشور
لاتا ہے آنسوؤں کا سیلاب، یومِ عاشور
آنسو حُسینؑ کے غم میں جب نبیؐ بہائیں
کیسے ہو ضبط کی مجھ کو تاب، یومِ عاشور
اللہ کی ہو لعنت تجھ پر اے دشمنِ دیں
آلِ نبیؐ کو رکّھا بے آب، یومِ عاشور

0
75
دیں کا بڑھائے حشم، حُسینؑ کا پرچم
جاہ و جلالِ حرم، حُسینؑ کا پرچم
ہے جہاں میں محتشم، حُسینؑ کا پرچم
ہو گا کبھی بھی نہ خم، حُسینؑ کا پرچم
روزِ شمار اِس طرح ہی سرخروں ہونگے
تھام کے جائیں گے ہم، حُسینؑ کا پرچم

0
154
واہ حُرؓ کیسی قسمت تُو نے پائی ہے
ایک لمحے میں جنت تُو نے پائی ہے
دے کے اپنا سرِ پاک پیشِ امامؑ
دو جہانوں کی عزت تُو نے پائی ہے
آسماں والے بھی تجھ پہ کرتے ہیں رشک
ابنِ حیدرؑ کی قربت تُو نے پائی ہے

0
111
رَضا کا بھید یوں بتا گئے حُسینؑ
کہ زیرِ تیغ مُسکرا گئے حُسینؑ
عُہُود اِس طرح نبھا گئے حُسینؑ
ہر اِک جہان کو رُلا گئے حُسینؑ
زبانِ خلق پر ثنا حُسینؑ کی
نگاہِ خلق میں سما گئے حُسینؑ

0
67
رہِ کوئے جاناں دِکھائی گئی ہے
مِری سوئی قسمت جگائی گئی ہے
یوں معراج خود کو کرائی گئی ہے
جَبیں اُن کے در پر جھکائی گئی ہے
اُنہیں داستاں یوں سنائی گئی ہے
کہ سنتے ہی بگڑی بنائی گئی ہے

0
116
چہرہ جو ہو منظور میاںؓ کا مِرے آگے
کیسے نہ کُھلے عرفاں کا رستہ مِرے آگے
دل نے دی گواہی کہ یہی چہرہِ حق ہے
آیا جو تمہارا رخِ زیبا مِرے آگے

0
53
جبریلؑ قلم، لوح لے آیا مِرے آگے
تھا مدحتِ سرورؐ کا اِرادہ مِرے آگے
کیا خوب ثنا ہوتی ہے قرآن کے ہوتے
کُھلتے ہیں مضامین یوں کیا کیا مِرے آگے
ہوتی ہے شَبِ تار مِری تجھ سے منور
رہتا ہے تَرے رُخ سے اُجالا مِرے آگے

0
94
مجھے درد کیسا یہ لاحق ہوا
تعجب میں ہیں چارہ گر دیکھیے

0
83
جب حرصِ جہاں ختم ہوئی دل سے مِرے, پھر
اُس ذات کے جلوے ہوے کیا کیا مرے آگے
پھر آ گئی ہے دیکھیے وہ فصلِ بہاراں
پھر ٹوٹ گِرے گی مِری توبہ مِرے آگے
معلوم ہو جس بزم میں مسند نشیں ہیں آپ
اُس بزم میں دل جائے ہے میرا مِرے آگے

0
121
اُس کی بَل کھاتی کمر، زلفِ مُعنبر، رُخِ ماہ
ہر شے ہی حد سے سوا خوب ہے، سبحن اللہ
چُلْبُلاہَٹ ہو غضب ہو کہ ہو کوئی صورت
اُس کی ہر ایک ادا خوب ہے، سبحن اللہ
بعد از قتلِ جہاں جو مجھے مارا، تو کہا
بندہ یہ قتل ہوا خوب ہے، سبحن اللہ

0
66
اب اُن کو بھی ادائیں کس قدر سفاک آتی ہیں
ہمیں تازہ بہ تازہ ڈھنگ سے وہ آزماتی ہیں
لگے مجھ کو نگاہیں اُن کی کوئی تیر ہیں گویا
یہ جس پر پڑتی ہیں اُس کے دل و جاں چیر جاتی ہیں
خدا کے واسطے اب آ بھی جا اے میری جانِ جاں
کہ تیری راہ تکتے آنکھیں پتھر ہوتی جاتی ہیں

0
125
بادل آیا ہے مینہ برسا ہے
شہرِ لاہور اور نکھرا ہے
ابر ہے مینہ اور جھالا ہے
مجھ کو حاصل بہار کیا کیا ہے
اب تو ساقی مجھے پِلا دے شراب
دیکھ تو روزِ ابر آیا ہے

0
106
غیر کو یوں مضمحل کر دیجیے
مجھ کو اِک بوسہ لبوں پر دیجیے
پھر مِری فرحت کا ساماں کیجیے
قربت اپنی مجھ کو شب بھر دیجیے

0
50
ہم نے غَزَلِ نو کہہ کے شاہدؔ
ظاہر کئی راز کر دیے ہیں

0
48
اُس رُخ کو نہ ہر گز مَہِ تابان سمجھیے
واللہ سمجھیے جو تو قرآن سمجھیے
ہیں آپ مِرے جسم میں تمثیلِ دل و جاں
بعد اپنے مِرے جسم کو بے جان سمجھیے
وہ جو نَظَرِ لطف کریں گاہے بَگاہے
کیوں ایسی نظر کو نہ پھر احسان سمجھیے

0
101
زمرہِ اصحاب میں نایاب گوہر دیکھ کر
وارثِ دانائی و محراب و منبر دیکھ کر
بعد اپنے سب سے اعلیٰ سب سے برتر دیکھ کر
مرتضیٰؑ کو خانہ زادِ ربِ اکبر دیکھ کر
بیاہ دی بیٹی پیمبرؐ نے بڑا گھر دیکھ کر

0
72
حادثہ یہ گُزر گیا آخر
دل سے تُو بھی اُتر گیا آخر
خود وہ مجھ سے بچھڑ گیا آخر
قول سے وہ مُکر گیا آخر
جب ترا جلوہ ہر جگہ ہے تو
پھر میں کیوں تیرے گھر گیا آخر

0
150
پھول کِھل اُٹھے عجب رنگ ہوا طیر کا
عزم جب اُس نے کیا گل کدے کی سیر کا
آپ کی ہر بات میں تذکرہ ہے غیر کا
پہلو پھر ایسے میں کیا نکلے کوئی خیر کا
بس کہ ہمیں پر کریں آپ جفائیں تمام
غیر ہے کیا، غیر ہے کون، ہے کیا غیر کا؟

0
63
کبھی بھی اب تو پہلے مرتبے پر آ نہیں سکتا
گِرے جو آنکھ سے آنسو وہ رفعت پا نہیں سکتا

0
55
ہر گھڑی تو وہ مجھ سے لڑتی ہے
پھر بچھڑنے سے کیوں وہ ڈرتی ہے
میرے مرنے کی بات سن کر وہ
سسکیاں اور آہیں بھرتی ہے
بستیِ پھول کی ہر اک رنگت
اس کے دستِ حنا سے لڑتی ہے

0
55
جُھومتا رحمتوں کا سَحاب آ گیا
شہرِ لاہور پر پھر شباب آ گیا
جب بھی پہنچا میں دہلیزِ لاہور پر
یوں لگا مجھ کو جنت کا باب آ گیا
اب رہے تم کو ہر وقت پاسِ اَدب
اب کہ شہروں میں شہرِ مُجاب آ گیا

0
82
جہاں دار اور نہ ہی جہاں سے ہم
رکھتے ہیں نسبت آسماں سے ہم
تم یہیں ہم سے ملتے ہو یا پھر
حشر برپا کریں فُغاں سے ہم
دل ملول اور جاں نڈھال لیے
پلٹے ہیں اُن کے آستاں سے ہم

0
109
تجھے یاد کرتے سحر ہو رہی ہے
مِری زندگی مختصر ہو رہی ہے
تُمِہیں سے تو ہے خدشہِ بے وفائی
تُمِہیں سے محبت مگر ہو رہی ہے
جدا ہو کے تم سے یہ حالت ہوئی ہے
جگر چھلنی ہے، چشم تر ہو رہی ہے

0
100
کرتے تھے جو خواہش مرے دل میں سمونے کے لیے
اب وہ بہانے ڈھونڈتے ہیں دور ہونے کے لیے
کس چیز کے کھو جانے کا میں غم کروں اے جانِ جاں
کھو کر تمہیں باقی بچا ہی کیا ہے کھونے کے لیے
جاناں تمہارے بعد یوں کی بانٹ اپنے وقت کی
دن رکھ لیا ہنسنے کی خاطر، رات رونے کے لیے

0
109
اگر وہ جذبہِ شدت ہی مر گیا تو تُو کہہ دے
میں تیرے واسطے اچھا نہیں رہا تو تُو کہہ دے
تجھے جدائی کی گر مل گئی دوا تو تُو کہہ دے
مِرے بغیر تجھے چین آ گیا تو تُو کہہ دے
اگر دل اپنا ہلکا ہے کرنا تم نے تو کر لے
 اگر مجھے کہنا ہے بُرا بھلا تو تُو کہہ دے

0
117
اُن کی محفل سے نہ کیوں رحمتِ یزداں نکلے
جن کی محفل سے کبھی بادہ و پیماں نکلے
پورا کر کے سَبھی اُس بزم سے ارماں نکلے
ہم ہی بس مضظَرب الحال پریشاں نکلے
دیکھو کب پھیلتی ہے دنیا میں وحشت میری
دیکھو کب گھر سے مِرے راہِ بیاباں نکلے

0
110
وہ رگِ جاں کے قریں تو یہ ہوے جاں کے قریں
دونوں کے مابین ہے کیا فرق کچھ کھلتا نہیں

0
54
بے بس ہو چرخ، آئے بھونچال پھر زمیں کو
ظاہر کریں کبھی وہ جو حُسنِ آفریں کو
آنکھیں جُھکی رہیں ساری زندگی حیا سے
میں دیکھ ہی نہ پایا جی بھر کے مہ جبیں کو
جس سے یہ کی گئی ہے آرائشِ دو عالم
خواہش ہے دیکھ لوں میں اُس جلوہ آفریں کو

0
80
ہم شکار اِس ظلم کا رب جانے کیسے ہو گئے
ہم پہ تیرا ہجر آیا، اور بوڑھے ہو گئے
جب لگے کی چوٹ دل پر پھر ہی تم یہ جانو گے
کِھلتے چہرے ایک دم افسردہ کیسے ہو گئے
سب طبیبوں کی دوائیں رہ گئیں یونہی دھری
دیکھنے سے تیرے سب بیمار اچھے ہو گئے

0
100
مجلسِ عشق تڑپتی رہی سن کر
یوں بیاں ہوتی رہی سیرتِ دکھ درد
بے دھڑک ہو کے کریں مشقِ جفا آپ
کہ ہمِیں جانتے ہیں قیمتِ دکھ درد
زور آور بھی شکستہ ہوے دیکھے
کبھی ظاہر جو ہوئی صورتِ دکھ درد

0
67
تُو کہاں ہے دوسْتا کہ یاد تری سے
قلب و جگر میرے رات بھر ہیں سلگتے
گردشِ دوراں کا یہ ستم رہا اچھا
دوست دیے مجھ کو اور دوست بھی، ایسے
آج فُزُوں ہوتی دیکھو شانِ گلستاں
آج چلے ہیں وہ گُل کدے کو ٹہلنے

0
128
نے ترے نے ترے پیغام کے آنے سے ہوئی
بس خوشی مجھ کو رُتِ آم کے آنے سے ہوئی

0
55
مرا عشق یا رب سلامت رہے
وہ آنکھ اور جبیں سب سلامت رہے

0
72
اِقلیمِ ریختہ کا شاہِ بے تاج، غالب
تحسین کی نہیں رکھتا احتیاج، غالب
صورت جو مِصرَعِ تَر کی چاہتا ہے وہ آئے
رکھتا ہے بندشِ مضموں کا علاج، غالب

0
82
زندگی جو خفا ہے، کیا کہیے
یہ بھی اُس کی ادا ہے، کیا کہیے
یہ عجب ماجرا ہے، کیا کہیے
دردِ دل لا دوا ہے، کیا کہیے
پوچھتے ہیں تُو کیا ہے، کیا کہیے؟
اپنا ہے؟ بے وفا ہے؟ کیا کہیے؟

0
117
اُس سے بڑھ کر ہے رُخِ تابندہ کی تابندگی 
 میں نہیں کہتا کہ تیرا رُخ مہِ تمثال  ہے

0
53
یوں جنتِ بریں اپنے نام کر رہے ہیں
ہم اُن کا تذکرہ صبح و شام کر رہے ہیں
عارض پہ ڈال کر گیسوئے سیاہ شاہؔد
دیکھو وہ صبحِ مطلع پر شام کر رہے ہیں

0
107
کیا شوخ طَرَح دار وہ اللہُ غنی ہے
ہے مَرمَریں پیکر، قد سروِ چمنی ہے
ہر عُضوِ بدن رشکِ عَقیقِ یَمَنی ہے
جوبن اُس دوشیزہ کا ایماں شکنی ہے
جس نے اُسے دیکھا جاں پہ پھر اُس کی بَنی ہے
کیا گُل بَدَنی گُل بَدَنی گُل بَدَنی ہے

0
87
یاور علیؑ صفدر علیؑ افسر علیؑ حیدر علیؑ
حاصل علیؑ واصل علیؑ کامل علیؑ برتر علیؑ
ہادی علیؑ شافی علیؑ کافی علیؑ رہبر علیؑ
مالک علیؑ قاسم علیؑ حاکم علیؑ سرور علیؑ
بس ایک اللہ اور نبی ہر گز نہیں میرا علیؑ
اِس کے علاوہ حاملِ ہر رتبہ ہے مولا علیؑ

0
122
تجھ پر سلام اے فقرِ حیدرؑ کے امیں، برکت علیؓ
تجھ پر سلام اے اولیاء میں بہتریں، برکت علیؓ
تجھ پر سلام اے راز دارِ روح الامیںؑ، برکت علیؓ
تجھ پر سلام اے عبدِ رَبُّ الْعالَمِیں، برکت علیؓ
تجھ پر سلام اے طائرِ عرشِ بریں، برکت علیؓ
تجھ پر سلام اے کشورِ حق کے مکیں، برکت علیؓ

0
65
مطلعِ شمسِ وحدت پہ لاکھوں سلام
خاتمِ ہر نبوت پہ لاکھوں سلام
حاملِ ہر فضیلت پہ لاکھوں سلام
مصطفٰی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
صاحبِ اوج و رفعت پہ لاکھوں سلام

0
534
اِک اُداسی سی کھا رہی ہے مجھے
زندگی آزما رہی ہے مجھے
پہلے وہ خود لگا کر اپنی لگن
اب تماشا بنا رہی ہے مجھے
یاد تیری مِیں مَر رہا ہوں مَیں
اور تُو ہے بُھلا رہی ہے مجھے

0
105
ہر شجر ہر پھول پتا کاہشِ جاں ہو گیا
وہ گیا ایسا, چمن سارا بیاباں ہو گیا
اب محبت کا گماں اِس طَور سے کیسے نہ ہو
دیکھ کے مجھ کو پریشاں وہ پریشاں ہو گیا
یہ ہماری بے خودی تھی یا کہ تھا سوزِ دروں
آنکھ سے آنسو جو چھلکا وہ ہی طوفاں ہو گیا

0
119
کرم کرنے کو تو ہر بار وہ دشمن کی اور جائیں
مگر میری طرف ہر بار وہ کرنے کو بیداد آئے
مِری وحشت کا پایہ تو نہ کوئی پا سکا یاں پر
اگر چہ دشت و صحرا میں بہت قیس اور فرہاد آئے
جو آب و تاب عز و شان دیکھی خُلد کی شاہدؔ
تو ہم کو اُن کا کوچہ اُن کے بام و در ہی یاد آئے

0
63
حق سے ذی شان مرتبہ لیں گے
یعنی ہم حبِ مرتضیؑ لیں گے
کیوں پریشان ہوتا ہے شاہدؔ
علیؑ ہیں, حشر میں بچا لیں گے

0
103
یاد پھر آ رہے ہیں مجھ کو ترے بام و در
کاش قسمت میں مری پھر ہو ترے در کا سفر
مرتبہ ہم نے عجب دیکھا ہے تیرے در کا
شاہ دنیا کے جُھکے دیکھے ہیں تیرے در پر
میں ترا ہوں تُو جگہ دے مجھے میرے شاہا
یا لگے گا تجھے اچھا میں رہوں یونہی بے در

0
145