اُس کی بَل کھاتی کمر، زلفِ مُعنبر، رُخِ ماہ |
ہر شے ہی حد سے سوا خوب ہے، سبحن اللہ |
چُلْبُلاہَٹ ہو غضب ہو کہ ہو کوئی صورت |
اُس کی ہر ایک ادا خوب ہے، سبحن اللہ |
بعد از قتلِ جہاں جو مجھے مارا، تو کہا |
بندہ یہ قتل ہوا خوب ہے، سبحن اللہ |
یکسر مہک اُٹھا ہے چمن، عید مبارک |
مسرور ہوے اہلِ وطن، عید مبارک |
گو تم نے بہت ہم پہ کی دُشنام دَرازی |
پھر بھی تجھے اے چاک دَہن، عید مبارک |
ہر دور پہ ہر وقت پہ ہر لمحے پہ شاہدؔ |
ہے اُن کا کرم سایہ فگن، عید مبارک |
ہر گھڑی تو وہ مجھ سے لڑتی ہے |
پھر بچھڑنے سے کیوں وہ ڈرتی ہے |
میرے مرنے کی بات سن کر وہ |
سسکیاں اور آہیں بھرتی ہے |
بستیِ پھول کی ہر اک رنگت |
اس کے دستِ حنا سے لڑتی ہے |
یوں جنتِ بریں اپنے نام کر رہے ہیں |
ہم اُن کا تذکرہ صبح و شام کر رہے ہیں |
اے موت تو زرا تھوڑی دیر اور رک جا |
میرے لیے وہ جاری پیغام کر رہے ہیں |
عارض پہ ڈال کر گیسوئے سیاہ شاہؔد |
دیکھو وہ صبحِ مطلع پر شام کر رہے ہیں |
کرم کرنے کو تو ہر بار وہ دشمن کی اور جائیں |
مگر میری طرف ہر بار وہ کرنے کو بیداد آئے |
مِری وحشت کا پایہ تو نہ کوئی پا سکا یاں پر |
اگر چہ دشت و صحرا میں بہت قیس اور فرہاد آئے |
جو آب و تاب عز و شان دیکھی خُلد کی شاہدؔ |
تو ہم کو اُن کا کوچہ اُن کے بام و در ہی یاد آئے |
تُو مظہرِ حُسنِ بے نشاں اے ہند کے سلطاں |
تُو نائبِ شہِ ہر دو جہاں اے ہند کے سلطاں |
تُو جادہِ مکاں و لا مکاں اے ہند کے سلطاں |
تُو زاتِ حق کا چمکتا نشاں اے ہند کے سلطاں |
تمہارے در پہ جسد میرا سجدہ سجدہ پڑا ہے |
مرا ہے کعبہ ترا آستاں اے ہند کے سلطاں |
اے اولیائے سلطاںؑ چشمِ کرم ہو ہم پر |
ہے ناز اِسی کرم کے باعث جہاں کو ہم پر |
مشکل کشاؑ ہمارے، سبطِ نبی کے صدقے |
پہلے ہی ٹال دے، مشکل آنی ہے جو ہم پر |
ہم ہیں غلامِ مولائے کائناتؑ شاہدؔ |
عیدِ غدیر کی خوشیاں فرض ہیں، تو ہم پر |
یہ وعظ و پند ناصح بے کار ہی رہے گا |
شاہدؔ مے خوار تھا اور مے خوار ہی رہے گا |
یہ سوچ کر قدم رکھنا راہِ عشق پر تم |
تمام رستے منزل تک خار ہی رہے گا |
زاہد کے واسطے کعبہ بغرضِ طواف اور |
شاہدؔ کے واسطے کوئے یار ہی رہے گا |
اب دیکھیے کیسے جمتا ہے رنگِ محفل |
مجھ آشفتہ کو بزم سے وہ اُٹھا بیٹھے ہیں |
یہ اُن کی مرضی ہے وہ چارہ کریں نہ کریں |
ہم دردِ دل اپنا ان کو سُنا بیٹھے ہیں |
یہ دل اپنا یہ جان اپنی یہ زیست اپنی شاہدؔ |
اُن کے اندازِ بیاں پر ہم لُٹا بیٹھے ہیں |
غموں کی مالا میں منظوم ہاں منظوم ہوں یارم |
ترے جانے سے میں مغموم ہاں مغموم ہوں یارم |
مری تو اِس سے بڑھ کے اور کیا ہو بدنصیبی اب |
تمہارے لمس سے محروم ہاں محروم ہوں یارم |
تمہاری ذات لافانی تمہارے جلوے لافانی |
میں شاہدؔ ہوں بشر معدوم ہاں معدوم ہوں یارم |
بُنتے ہیں کاج پیرانِ پیرؓ |
رکھتے ہیں لاج پیرانِ پیرؓ |
ہر دل و جانِ دیوانہ پر |
کرتے ہیں راج پیرانِ پیرؓ |
تم بھی شاہدؔ خوشی مناؤ |
آئے ہیں آج پیرانِ پیرؓ |