| رَضا کا بھید یوں بتا گئے حُسینؑ | 
| کہ زیرِ تیغ مُسکرا گئے حُسینؑ | 
| عُہُود اِس طرح نبھا گئے حُسینؑ | 
| ہر اِک جہان کو رُلا گئے حُسینؑ | 
| زبانِ خلق پر ثنا حُسینؑ کی | 
| نگاہِ خلق میں سما گئے حُسینؑ | 
| بچانے کو خدائے دو جہاں کا دین | 
| زمینِ کربلا پہ آ گئے حُسینؑ | 
| دلِ عدو قضا سے ڈرنے ہیں لگے | 
| کہ رزم گاہ میں اب آ گئے حُسینؑ | 
| خدا کا شکر ہے کہ دے کر اپنا غم | 
| مِرے تمام غم مِٹا گئے حُسینؑ | 
| کہاں کا غم کہاں کی فکر اب تمہیں | 
| اُدھر وہ دیکھو شاہدؔ آ گئے حسینؑ | 
    
معلومات