سنو دیوانے شام ہو چلی ہے
چلو مے خانے شام ہو چلی ہے
صاحبانِ غمِ محبت اب
کہو افسانے شام ہو چلی ہے
پہلے ساقی غزل سناؤ, پھر
بَھرو پیمانے شام ہو چلی ہے
دن ڈَھلا تھا کہ دن کے عابد, پھر
لگے اترانے شام ہو چلی ہے
نہیں معلوم دن کہاں گزرا
اور کہاں جانے شام ہو چلی ہے
اب تو گُلشن کے بھی سبھی غنچے
لگے سستانے شام ہو چلی ہے
پینے کی اتنی جلدی کیوں شاہدؔ
ٹھہرو دیوانے شام ہو چلی ہے

0
58