گناہوں سے حفاظت ہو گئی ہے |
دِل و جاں میں حَلاوت ہو گئی ہے |
مِرے حق میں شَفاعت ہو گئی ہے |
مِری ہستی عبادت ہو گئی ہے |
مجھے اُن سے محبت ہو گئی ہے |
مجھے تم سے نہیں کوئی شکایت |
اِسے میں کہہ نہیں سکتا اذیت |
کہ ہر صورت کو میں سمجھوں غنیمت |
تِرے آنے سے پہلے تھی قیامت |
تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے |
مِری اب ٹوٹتی جاتی ہے ہمت |
کہوں کیسے یہ کیسی ہے اذیت |
ہر اِک صورت میں رہتی ہے صُعُوبت |
تِرے آنے سے پہلے تھی قیامت |
تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے |
نیا ہے ہر قدم پر ایک صدمہ |
لہو آنکھوں سے ٹپکے لمحہ لمحہ |
جگر چھلنی ہوا ہے چاک سینہ |
سکونِ دل سے اُس کا واسطہ کیا |
تِری جس پر عنایت ہو گئی ہے |
مِرے دل کا جہاں بدلا ہے جس نے |
رہِ حق میں کیا پختہ ہے جس نے |
مجھے رب سے مِلا رکّھا ہے جس نے |
سُراغِ زندگی بخشا ہے جس نے |
اُسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے |
یہ جانِ مضمحل یہ قلبِ خستہ |
یہ حالِ ناتواں یہ جوشِ گریہ |
لیے پِھرتا ہوں جو قریہ بہ قریہ |
نہیں ہے دخل کچھ تیری جفا کا |
یونہی رونے کی عادت ہو گئی ہے |
جگر پھوڑا چَلائے دل پہ نشتر |
کِیا ہے قتل میرا وحشی بن کر |
یہ بھی کافی نہ تھا تو پھر کُھلے سر |
وہ آئے غیر کو لے کر لحد پر |
مصیبت پر مصیبت ہو گئی ہے |
صدا کیسی ہے یہ کیسی نوا ہے |
جہاں سارے میں محشر سا بَپا ہے |
اے شاہدؔ کیا یہ تم نے بھی سُنا ہے |
وہ کہتے ہیں کہ واصف مر چُکا ہے |
مُبارک ہو شہادت ہو گئی ہے |
معلومات