تم نے انسان جو بہتریں دیکھے ہیں
مے کَدے کے علاوہ کہیں دیکھے ہیں؟
اہلِ دنیا نہ ہی اہلِ دیں دیکھے ہیں
ہم نے اُس بزم میں مہ جَبیں دیکھے ہیں
جانے وہ راہبر کیسا تھا, کون تھا
ہر قدم پر نشانِ جَبیں دیکھے ہیں
یہ الگ بات تعبیر پائی نہیں
خواب لیکن جو دیکھے حَسیں دیکھے ہیں
غالبا سلطنت یہ ہے درویشوں کی
پاؤں کے نیچے تاج و نَگیں دیکھے ہیں
اِک محبت کی نسبت سے شاہدؔ مَیں نے
آسماں پر یہ اہلِ زمیں دیکھے ہیں

0
21