اسیری میں ہمیں ایسی نہیں مجبوری و علت
رضا صیاد کی ہے تو قفس بھی ہے ہمیں جنت
اِسی میں اب مجھے ملنے لگا ہے لطف و حظِ جاں
الہی چھٹ نہ جاوے یہ سیاہیِ شبِ فرقت
مری وحشت کا عالم دیکھ کر بولے فرشتے بھی
کہ محشر قبل از محشر ہے زیرِ کشتہِ تربت
جو خود صیاد رکھے ہے نظر تو ایسے میں شاہدؔ
پئے گُل گَشتِ گلشن کون رکھے خواہشِ رخصت؟

0
96