لمحہ بھر کی بات ہے
چارہ گر کی بات ہے
دشت و در کی بات ہے
میرے گھر کی بات ہے
کارگر کی بات ہے
اِک شرر کی بات ہے
غیر سے بات آپ کی
یہ ضرر کی بات ہے
بے وفا بیداد گر
دردِ سر کی بات ہے
جس کی اِک حد ہے کمر
اُس بھنور کی بات ہے
مجھ سے وہ آزُرْدَہ ہیں
نامہ بر کی بات ہے
عشق میں کارِ وفا
دل جگر کی بات ہے
آج کل کا عشق وِشق
رات بھر کی بات ہے
غم اُتارا شعر میں
بس ہنر کی بات ہے
وصل کچھ مشکل نہیں
چشمِ تر کی بات ہے
وہ خدا ہونا تِرا
جُھکتے سر کی بات ہے
ہجر اِک دو دن نہیں
عمر بھر کی بات ہے
حالتِ دل بدلے گی
اِک نظر کی بات ہے
ہم قفس سے اُڑ گئے
بال و پر کی بات ہے
دکھ، مصیبت، سنگ، خار
رہگُزر کی بات ہے
راز شاہدؔ کب کُھلا
یہ سحر کی بات ہے

0
47