حُسن کا شاہکار آیا ہے
عکسِ پروردگار آیا ہے
ہو گئے ہیں شکار اہلِ خرد
گیسوئے پیچ دار آیا ہے
مجھ کو پاس آتا دیکھ کر بولے
دیکھیے وہ شکار آیا ہے
میری محفل میں میرے دل کے لیے
اِک حسیں بار بار آیا ہے
ساقیا اہتمامِ بادہ کر
دیکھ عہدِ بہار آیا ہے
گُل سبھی منہ چھپاتے پِھرتے ہیں
باغ میں گُل عذار آیا ہے
جان میں جان آ گئی شاہدؔ
جب وہ جانِ بہار آیا ہے
اُس کی صورت کو دیکھ کر شاہدؔ
رُخِ گُل پر نکھار آیا ہے

0
39