وقتِ آخر ہی نظر رشکِ مسیحا کرتے |
عمر گزری تھی مِری تیری تمنا کرتے |
کیا یہی ہے تِرے دیوانوں کی قسمت جاناں |
یاد میں تیری شب و روز ہیں تڑپا کرتے |
مانتے ہم بھی یہ اعجازِ مسیحائی ترا |
جو ہمارے دلِ تفتہ کا مداوا کرتے |
ایک صورت یہی سجدہ اُنہیں کرنے کی تھی |
ہم شجر ہوتے حجر ہوتے تو سجدہ کرتے |
تُو اگر ہوتا نہ میخانے صنم خانے میں |
تاب ہم میں کہاں اِن کی جو تمنا کرتے |
میری قسمت میں بھی ہوتا کبھی ایسا شاہد |
میں جو گرتا تو مجھے آپ سنبھالا کرتے |
معلومات