نہیں جانا تھا مگر جاتا ہے
دل مِرا دشت سے گھر جاتا ہے
ہاں جنوں زاد کو محشر ہے یہی
ہاتھ سے ذوقِ سَفر جاتا ہے
ہائے اُس تیرِ نظر کے حملے
دل بچاؤں تو جگر جاتا ہے
کیا اُسے یاد کرو گے تم بھی
وہ تمہیں بھول اگر جاتا ہے
وقت کی بات کہیں کیا شاہدؔ
وقت ہے وقت گُزر جاتا ہے

0
18