شرحِ حرفِ لن ترانی اور ہے؟
ہاں ابھی رازِ نہانی اور ہے
جو کُھلا مجھ پر معانی اور ہے
عاشقی سے تیری مجھ پر عشق کا
جو کُھلا ہے وہ معانی اور ہے
جو کہا تھا شعر وہ کچھ اور تھا
تم نے جو کی ترجمانی، اور ہے
شوق سے کیوں دیکھتے ہو چاندنی؟
یہ نہیں ہے، شب کی رانی، اور ہے
خوگرِ ایذا رَساں، بیداد گر!
کیا تِری کوئی نشانی، اور ہے؟
او ستم گر! سینے پر تیر اور چَلا
جسم میں خوں کی روانی، اور ہے
قبر کو کیوں مارتے ہو ٹھوکریں
کیا کوئی ایذا رسانی، اور ہے؟
ہم اداؤں سے ہی تیری مر مِٹے
اب قیامت کیا گرانی اور ہے
بعدِ رحلت بھی رہیں گے ہم حیات
بعدِ رحلت زندگانی، اور ہے

0
93