ڈھونڈتے پِھرتے ہو دنیا مِیں مثیلِ مصطفیٰ |
دوسرا تو دو جہاں میں مرتضیٰؑ کوئی نہیں |
جنگِ خندق ہو اُحد ہو یا کہ ہو بدر و حنین |
اِک سِوائے نفسِ احمد لافتٰی کوئی نہیں |
علم و حکمت میں ولایت میں جہانِ فقر میں |
جُز علی المرتضیٰ کے بادشا کوئی نہیں |
کون اِمامت کا طریقت کا سخاوت کا امام؟ |
مرتضی ہے بس سوائے مرتضی کوئی نہیں |
عظمتیں جتنیں خدا نے مرتضی کو کیں عطا |
اُتنے درجے کا یہاں مدحت سَرا کوئی نہیں |
ہر کسی کو ہے علی کے عشق کا دَعْویٰ مگر |
میثم و عمار جیسا مبتلا کوئی نہیں |
سب تمنا رکھتے ہیں بس اِک نظر ہی دیکھ لیں |
بزمِ حیدر میں کسی کا مدعا کوئی نہیں |
ہر قدم پر سجدہِ نقشِ کفِ پا کیجیے |
جُز علی کے رہبرِ راہِ خدا کوئی نہیں |
میرا جینا میرا مرنا ہو علیؑ کے واسطے |
میرے دل کی آرزو اِس کے سوا کوئی نہیں |
اے مِرے چارہ گرو حیدرؑ ہی حیدرؑ تم پڑھو |
نامِ حیدرؑ کے سوا میری دوا کوئی نہیں |
وہ لڑا ہے بانیِ دیں کے برادر سے اور آپ |
اِس پہ کہتے پِھرتے ہیں اُس کی خطا کوئی نہیں |
حیدرِ کرار پر جو بھی کِرے ہے سَبّ و شَتْم |
برملا کہہ دیجیے اُس سے بُرا کوئی نہیں |
یہ غدیرِ خُم میں شاہدؔ ہو گیا تھا فیصلہ |
مصطفی کے بعد حیدر سے بڑا کوئی نہیں |
معلومات