| وجدانِ عبادت تو مِلا ہی نہیں, صد حیف | 
| قدموں مِیں تُمہارے مَیں جُھکا ہی نہیں, صد حیف | 
| سجدے سے میں انکار کِیا ہی نہیں, صد حیف | 
| لیکن تُو خدا میرا بَنا ہی نہیں, صد حیف | 
| اب تم سے مجھے کوئی گِلہ ہی نہیں, صد حیف | 
| اے جان! مَیں, مَیں تو وہ رہا ہی نہیں, صد حیف | 
| میں ایک زمانے کو لگا اچھا ولیکن | 
| یہ غم ہے, تُجھے اچھا لَگا ہی نہیں، صد حیف | 
| ممکن تھا کہ ہو جاتی طبیعت مِری اچھی | 
| پَر میں تِرے سینے سے لگا ہی نہیں، صد حیف | 
| شاہدؔ وہ بچھڑ جانے پہ خوش ایسے ہے جیسے | 
| اُس کے لئے یہ ہجر بَلا ہی نہیں، صد حیف | 
    
معلومات