پھر دل ہوا ہے مضطرب, دیکھے مَہ و مہرِ عرب
پھر دل میں جاگی ہے تمنائے سُوئے شہرِ عرب
پھر نا رُکی پھر نا تَھمی, جو دارِ ارقم سے چَلی
سارے جہاں پر چھا گئی, ایسی تھی وہ لہرِ عرب
دنیا مجھے مجنوں کَہے, پروا نہیں کچھ بھی مجھے
اللہ! بس دل پر مِرے, چھایا رہے سِحْرِ عرب
ہر شہر کا روحِ رواں, ہے اِک یہی امکانِ جاں
تخلیقِ زیبائے جہاں, شاہدؔ ہوئی بہرِ عرب

0
27