| پھر دل ہوا ہے مضطرب, دیکھے مَہ و مہرِ عرب | 
| پھر دل میں جاگی ہے تمنائے سُوئے شہرِ عرب | 
| پھر نا رُکی پھر نا تَھمی, جو دارِ ارقم سے چَلی | 
| سارے جہاں پر چھا گئی, ایسی تھی وہ لہرِ عرب | 
| دنیا مجھے مجنوں کَہے, پروا نہیں کچھ بھی مجھے | 
| اللہ! بس دل پر مِرے, چھایا رہے سِحْرِ عرب | 
| ہر شہر کا روحِ رواں, ہے اِک یہی امکانِ جاں | 
| تخلیقِ زیبائے جہاں, شاہدؔ ہوئی بہرِ عرب | 
    
معلومات