| ہَت کَنڈوں سے تو نام کمایا نہ جائے گا | 
| کتنا بڑا ہو جھوٹ, نبھایا نہ جائے گا | 
| جھوٹی روایتوں میں تو رتبہ دِکھاؤ گے | 
| سَچّی روایتوں میں دِکھایا نہ جائے گا | 
| حیدرؑ کو چھوڑ کر کَرو گے ذکر غیر کا؟ | 
| آقاؐ کو پھر یہ چہرہ دِکھایا نہ جائے گا | 
| یہ بزم, عاشقانِ علیؑ کی ہے اور یہاں | 
| ذکرِ امیرِ شام سُنایا نہ جائے گا | 
| کہتے پِھرو تم اُس کی سیاست کو زندہ باد | 
| لیکن علیؑ کا رتبہ گَھٹایا نہ جائے گا | 
| تم لوگ حُکم توڑ رہے ہو سَکوت کا | 
| یہ ظلم ہے, یہ ظلم بُھلایا نہ جائے گا | 
| اے ناصِبِیَّو! حضرتِ عَمّارؓ کا وہ قتل | 
| جھوٹی روایتوں میں چُھپایا نہ جائے گا | 
| حق کا یہ فیصلہ ہے, کسی ایرے غیرے کو | 
| مولا علیؑ کے روبرو لایا نہ جائے گا | 
| اللہ کے نور سے ہوا روشن علیؑ کا نور | 
| یہ چند احمقوں سے بُجھایا نہ جائے گا | 
| اے منکرِ علیؑ! ہے تِرے واسطے وَعید | 
| جنت کے پاس بھی تُجھے لایا نہ جائے گا | 
| آباد عشقِ حیدرِ کَرّارؑ سے رَکھو | 
| یہ دل اُجڑ گیا تو بَسایا نہ جائے گا | 
| ہم بندے مرتضیؑ کے ہیں, عاشق حَسنؑ کے ہیں | 
| اوروں کے در پہ ہم سے جایا نہ جائے گا | 
| تم لوگ کرتے ہو, کَرو ذکرِ عدوئے آل | 
| ہم سے تو دل نبیؐ کا دُکھایا نہ جائے گا | 
| ہم کو ہزار شرم ہے شاہدؔ حضورؐ سے | 
| ہم سے قصیدہ غیر کا گایا نہ جائے گا | 
    
معلومات