| یاد پھر آ رہے ہیں مجھ کو ترے بام و در | 
| کاش قسمت میں مری پھر ہو ترے در کا سفر | 
| مرتبہ ہم نے عجب دیکھا ہے تیرے در کا | 
| شاہ دنیا کے جُھکے دیکھے ہیں تیرے در پر | 
| میں ترا ہوں تُو جگہ دے مجھے میرے شاہا | 
| یا لگے گا تجھے اچھا میں رہوں یونہی بے در | 
| قافلے تو گئے منزل پہ بہت لیکن ہم | 
| دیکھتے رہ گئے نقشِ کفِ پائے رہبر | 
| اُن کے نام اپنی میں تو ساری حیاتی کر دوں | 
| وہ جو آ جائیں مِرے گھر میں پئے اِک دو پَہر | 
| کوئی اور ہوتا تو آ جاتا خرد چالوں میں | 
| یہ تو میں تھا کہ ہمیشہ رہا آشفتہ سر | 
| کیسے ممکن ہے کہ وہ نار میں پھینکے ہم کو | 
| قبر سے اُٹھیں گے ہم اُن کی محبت لے کر | 
| آئیں گے سامنے شاہدؔ ہو کے وہ بے پردہ | 
| یوں قیامت پہ قیامت ہو گی روزِ محشر | 
    
معلومات