| تجھے یاد کرتے سحر ہو رہی ہے | 
| مِری زندگی مختصر ہو رہی ہے | 
| تُمِہیں سے تو ہے خدشہِ بے وفائی | 
| تُمِہیں سے محبت مگر ہو رہی ہے | 
| جدا ہو کے تم سے یہ حالت ہوئی ہے | 
| جگر چھلنی ہے، چشم تر ہو رہی ہے | 
| دماغ اپنا کیسے نہ ہو آسماں پر | 
| مِری جانب اُن کی نظر ہو رہی ہے | 
| کروں کیوں نہ میں شکر شاہد کہ اُن کی | 
| عنایت مِرے حال پر ہو رہی ہے | 
    
معلومات