غموں کو بُھلا دینے والے حَسیں، دوست |
مِری ہر خوشی کے ہوے ہیں اَمیں، دوست |
اے میرے دلِ ناتواں کے مَکیں، دوست |
تِرا ہجر مجھ کو گوارا نہیں، دوست |
تجھے کس طرح، کیسے سمجھاؤں یہ بات |
تِرے بِن سکونِ دل و جاں نہیں، دوست |
میں مدہوش ہونے کا ہر گز نہیں تھا |
مگر وہ تِری چشمِ مست آفریں، دوست |
فضائے چمن اور مہکنے لگی ہے |
کُھلے جو تِرے گیسوئے عنبریں، دوست |
تو سوچ اپنا، اے ناصبِ ناصبیت |
ہمارا ہے عشقِ علیؑ بہتریں، دوست |
فقط اِک یہی ہے تمنائے شاہد |
کہ جب موت آئے مجھے، ہوں قریں، دوست |
معلومات