| مجھے اس لیے بھی وہ اچھا لگا ہے | 
| حَسیں، دلکشا، خوش نظر، خوش ادا ہے | 
| مِرا سانس تو اب رُکا جا رہا ہے | 
| تِرے ظلم کی کیا کوئی انتہا ہے؟ | 
| زرا دیکھ لو تم ہمیں مسکرا کر | 
| ہمارے دلِ خستہ کی التجا ہے | 
| فقط اِک مِرا دل جَلانے کی خاطر | 
| وہ روز اِک نیا نامہ بر بھیجتا ہے | 
| یہی سوچ کے تیر اُن کے نہ روکے | 
| کوئی آتے مہماں کو بھی روکتا ہے | 
| وہ فرما رہے ہیں تبسم چَمن میں | 
| ہر اِک پھول منہ کو چھپائے ہوا ہے | 
| جِسے بھولتے میں کہ مرجھا گیا تھا | 
| وہی عشق پھر تازہ ہونے لگا ہے | 
| وہ آئے مِری قبر پر تو یوں کہنا | 
| تجھے یاد کرتے ہوے مر گیا ہے | 
| سبو پھینک شاہؔد نگاہوں سے پی لے | 
| اسی طور تو مے کشی کا مزا ہے | 
    
معلومات