| مت اب بنائیں صورتیں بہانے کی | 
| قسم نبھائیں آپ اپنے آنے کی | 
| جب آپ آئیں گے تو یہ دل و نگاہ | 
| ہے میری چاہ، راہ میں بچھانے کی | 
| سبھی دِیے بُجھانے میں لگے ہیں، تم | 
| سبیل کچھ کرو دِیا جَلانے کی | 
| کبھی نہ پیرِ حق کی راہ چھوڑنا | 
| بس اِک یہی ہے راہ خُلد جانے کی | 
| لو، اُس نے کر دی نا سُنی بھی اَن سُنی | 
| تمہیں پڑی تھی حالِ دل سُنانے کی | 
| اے شاہؔد اشک کوئی دم تو روک لے | 
| وہ بات کر رہے ہیں لوٹ آنے کی | 
    
معلومات