گلزارِ دو عالم کے گُل اظہارِ خَجْلَت کرتے ہیں
جانِ بَہاراں باغ مِیں جب بھی سُکُونَت کرتے ہیں
ایسے ادا ہم ربِ دو عالم کی سُنَّت کرتے ہیں
ذکرِ محمد مصطفیٰ ہم اپنی عادت کرتے ہیں
ہم جب بھی اُن سے التجائے اِسْتِعانَت کرتے ہیں
پیارے کریم آقا اُسی لمحے اِعانَت کرتے ہیں
اچھے بھی اُن کے شہر میں بن کر نکمے پِھرتے ہیں
جب سے سُنا ہے وہ نکموں پر عنایت کرتے ہیں
اُن کے عظیم المرتبت اصحاب پر لاکھوں سلام
وہ اپنی جانیں بن کہے ہی پیشِ خدمت کرتے ہیں
اُن کی ثنا کے واسطے اور اُن کے چرچے کے لیے
لفظِ فحدث پر ہی ہم اِتْمامِ حُجَّت کرتے ہیں
صد بار ہے شکرِ خدا میں خانہ زاد اُن کا ہوا
جن شاہ زادوں کو نبی سلطانِ جنت کرتے ہیں
وہ مالکِ کنزِ نہاں وہ مدعائے کُن فکاں
قربان میں جانِ جہاں پھر بھی قناعت کرتے ہیں
ہے جن کے رنگِ حُسن سے حُسنِ دو عالم کا بھرم
شاہدؔ ہم ایسے حُسن والے سے محبت کرتے ہیں

0
64