میرے مرنے کی اِشْتِہا ہے تُجھے
اور سِتم کی یہ اِبْتِدا ہے تُجھے؟
جان کے ساتھ دل دِیا ہے تُجھے
اب کے کس بات کا گِلہ ہے تجھے؟
اور بھی تو ہیں تیرے دیوانے
ظلم مجھ سے ہی کیوں رَوا ہے تُجھے؟
کس لیے توڑتے ہو عہدِ کَرم؟
او سِتم ساز! کچھ حَیا ہے تُجھے؟
مجھ سے ناراض بے سبب کیوں ہے؟
کچھ بَتا، میں نے کیا کَہا ہے تُجھے؟
غیر کو بزم میں بِٹھاتے ہو ساتھ
یوں سَتانے میں کیا مَزا ہے تُجھے
اے مِرے چاند! ہجر میں تیرے
جَل گیا سینہ, کچھ پَتا ہے تُجھے؟
اپنے شیدا بھی مار ڈالے ہیں
کس قَدر ہمتِ جَفا ہے تُجھے
اے دِل آتا ہے ہم کو تجھ پہ تَرَس
کیسے بے درد نے لُٹا ہے تُجھے
فقط اِک میرے دیکھ لینے نے
کتنا دلکش بَنا دِیا ہے تُجھے
آؤ آؤ بِلا جِھجَھک آؤ
مرحَبا دل یہ کہہ رَہا ہے تُجھے
ہاں, مجھے دیکھ کر سَنورتا رہ
میرا چہرہ ہی آئینہ ہے تُجھے
آئے بیٹھے ہیں تیری راہ میں ہم
ہے تَمَنّا کہ دیکھنا ہے تُجھے
دیکھنا, میری لاج رہ جائے
مُدَّعائے دِل اب کہا ہے تُجھے
موت کا وقت ہے یہی شاہدؔ
دیکھ! اُس نے بُھلا دِیا ہے تُجھے
شکرِ پروردگار کر شاہدؔ
دردِ دل کے لیے چُنا ہے تُجھے

0
38