افراطِ غم کا دن ہے احباب، یومِ عاشور
لاتا ہے آنسوؤں کا سیلاب، یومِ عاشور
آنسو حُسینؑ کے غم میں جب نبیؐ بہائیں
کیسے ہو ضبط کی مجھ کو تاب، یومِ عاشور
اللہ کی ہو لعنت تجھ پر اے دشمنِ دیں
آلِ نبیؐ کو رکّھا بے آب، یومِ عاشور
حضرتؑ کئی دِنوں کے پیاسے تھے، اے خدایا
تیرا کہاں تھا بحرِ سرداب، یومِ عاشور
شکوہ فرات سے کیا؟ یا رب ہے تجھ سے شکوہ
برسا نہ کیوں تِرا عرشِ آب، یومِ عاشور
جس کو نہیں ہے اپنے ایمان کی کوئی فکر
ہوتا رہے بھلے وہ شاداب، یومِ عاشور
شاہدؔ زمینِ دینِ اسلام کو کِیا ہے
خونِ محمدیؐؐؐ نے سیراب، یومِ عاشور

0
75