مجلسِ عشق تڑپتی رہی سن کر
یوں بیاں ہوتی رہی سیرتِ دکھ درد
بے دھڑک ہو کے کریں مشقِ جفا آپ
کہ ہمِیں جانتے ہیں قیمتِ دکھ درد
زور آور بھی شکستہ ہوے دیکھے
کبھی ظاہر جو ہوئی صورتِ دکھ درد
یوں غمِ ہجر سے شاہؔد نہیں ڈرنا
کہ ملا دینا تو ہے فطرتِ دکھ درد

0
67