اِک صنم دوسرا نہیں ہوتا
اور دنیا میں کیا نہیں ہوتا
اب کہ کچھ ایسی بے کسی ہے کہ اب
یوں لگے ہے خدا نہیں ہوتا
جو نہ لے جائے دار تک، ایسے
عشق میں کچھ مِزا نہیں ہوتا
وہ مجھے یاد کرتا ہے شاہدؔ
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا

36