| اِک صنم دوسرا نہیں ہوتا | 
| اور دنیا میں کیا نہیں ہوتا | 
| اب کہ کچھ ایسی بے کسی ہے کہ اب | 
| یوں لگے ہے خدا نہیں ہوتا | 
| جو نہ لے جائے دار تک، ایسے | 
| عشق میں کچھ مِزا نہیں ہوتا | 
| وہ مجھے یاد کرتا ہے شاہدؔ | 
| جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا | 
| اِک صنم دوسرا نہیں ہوتا | 
| اور دنیا میں کیا نہیں ہوتا | 
| اب کہ کچھ ایسی بے کسی ہے کہ اب | 
| یوں لگے ہے خدا نہیں ہوتا | 
| جو نہ لے جائے دار تک، ایسے | 
| عشق میں کچھ مِزا نہیں ہوتا | 
| وہ مجھے یاد کرتا ہے شاہدؔ | 
| جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا | 
معلومات