میں اِس جَہاں سے کَہِیں اُدھر رقص کر رَہا ہُوں
رِدا تَصَوُّر کی اَوڑْھ کر رقص کر رَہا ہُوں
تمہارا وحشی ہوں چین سے کیسے بیٹھ جاؤں؟
لَحَد میں بھی دیکھ! کس قَدر رقص کر رَہا ہُوں
تِرے لیے بے کِنار دنیا سے مَیں ہوا ہُوں
مِرے صنم دیکھ! لا تَذَر, رقص کر رَہا ہُوں
مجھے وہ حالِ رَمیدَگی بخشا ہے جُنُوں نے
ہیں بیڑیاں پاؤں مِیں, مگر رقص کر رَہا ہُوں
کوئی جُنُوں زاد ہوں نہ کوئی فَریفْتَہ ہوں
یونہی بَصد شوق رات بَھر رقص کر رَہا ہُوں
متاعِ وحشت مَیں ساتھ شاہدؔ لِیے ہُوے ہُوں
کَہِیں بھی جاؤں مَیں, با خَبر رقص کر رَہا ہُوں

0
16