اُس کی صورت بہت بَھلی ہے کیا؟
غنچہ لب، چشم سُرمئی ہے کیا؟
تُو نے دیکھا ہے اُس کو نامہ بھر
تُو ہی بتلا وہ چاند سی ہے کیا؟
ہم سے چہرہ چھپائے بیٹھے ہو
جانِ جاناں یہ دل لگی ہے کیا؟
آنکھ تیری نظر نہیں آتی
اب بھی دنیا میں دلکشی ہے کیا؟
ساتھ تیرا مِلا نہیں مجھ کو
زندگی! یہ بھی زندگی ہے کیا؟
میں جو سوچوں تو سوچتا ہوں یہی
میرے بارے تُو سوچتی ہے کیا؟
اِتنے سنجیدہ ہو گئے ہو تم
کہیں سے کچھ شراب پی ہے کیا؟
بس یونہی اُن سے روٹھنا شاہؔد
یہ بھی اِک طرزِ خود کشی ہے کیا؟

0
85