اِک سراپا جلوہِ اِنّ تَنْصُرو سجدے میں ہے
معنیِ تطہیر شرحِ وصبرو سجدے میں ہے
دیکھیے وہ بندہِ سُبْحَانَهٝ سجدے میں ہے
جس کی جرأت پر جہانِ رنگ و بو سجدے میں ہے
آج وہ رمز آشنائے سرِّ ھو سجدے میں ہے
کیسا پامردی ہے, بے بس ہو گئے اہلِ جفا
کیسا جُرْاَتْ مَنْد ہے, لاکھوں کو تنہا مارتا
کیسا قاری ہے یہ نیزے پر تلاوت کر رہا
کیسا عابد ہے یہ مقتل کے مصلیٰ پر کھڑا
کیا نمازی ہے کہ بے خوفِ عدو سجدے میں ہے
یہ کسی لمحے مِیں اِک درویش سے مَیں نے سُنا
کربلا میں جب حُسینُ مِنّی کا نکتہ کُھلا
دیکھ کر سارا جہاں حیرانی سے یہ کہہ اُٹھا
اللہ اللہ تیرا سجدہ اے شبیہِ مصطفیؐ
جیسے خود ذاتِ پیمبرؐ ہو بہ ہو سجدے میں ہے
دین و ایماں کے مُساعِد تیری ہمت پر سلام
قاریِ نوکِ سِناں تیری تلاوت پر سلام
سجدہِ شبیریؑ تیری اِس فضیلت پر سلام
ابنِ زہراؑ تیری اِس شانِ عبادت پر سلام
سر پہ دشمن آ چکا ہے اور تُو سجدے میں ہے
وہ حسنؑ کا بھائی، تسکینِ دلِ خیرالبشرؐ
وہ جہانِ فقر کا ہے سب سے بہتر تاجور
جس کا اِک سجدہ ہے عالم میں بڑا ہی معتبر
جانبِ کعبہ جھکا مولودِ کعبہ کا پسر
قبلہ رُو ہو کر حُسینِؑ قبلہ رُو سجدے میں ہے
بندگیِ زندگی، تجھ کو مبارک یہ عروج
فخرِ علم و آگہی، تجھ کو مبارک یہ عروج
اے سَرِ سبطِ نبی، تجھ کو مبارک یہ عروج
اے حُسین ابنِ علیؑ تجھ کو مبارک یہ عروج
آج تُو اپنے خدا کے روبرو سجدے میں ہے
خِطَّہِ کربل پہ آ کر کہہ گیا زہراؑ کا لال
اپنا سارا گھر لُٹا کر کہہ گیا زہراؑ کا لال
دینِ احمد کو بچا کر کہہ گیا زہراؑ کا لال
سر کو سجدے میں کٹا کر کہہ گیا زہراؑ کا لال
کچھ اگر ہے تو بشر کی آبرو سجدے میں ہے

113