زندگی مجھ کو کیا ملی ہوئی ہے
بے خطا اِک سزا ملی ہوئی ہے
یونہی فضلِ خدا نہیں مجھ پر
یہ کسی کی دعا ملی ہوئی ہے
یا رب آنسو مِرے رہیں زندہ
اِن سے دل کو جِلا ملی ہوئی ہے
دیکھ کر جس کو چاند شرمائے
مجھے وہ دلربا ملی ہوئی ہے
رنگ اپنا الگ ہے دنیا سے
ہمیں فطرت جُدا ملی ہوئی ہے
عشق کرنے کے واسطے شاہد
ایک ماہِ لَقَا ملی ہوئی ہے
ہم تو بے ذوق تھے نہیں شاہد
بزم کیوں بے مزا ملی ہوئی ہے

0
115