جس نے یہ ہستی مِری غم سے عِبارت کر دی
اُسی کی یاد خدا نے مِری عادت کر دی
پہلے اِس تلخی سے مارا مجھے پھر قدرت نے
چار سُو میرے محبت ہی محبت کر دی
ہائے، جو قاسمِ فرحت نے بوقتِ تقسیم
مجھے دیکھا تو مِرے حصے میں وحشت کر دی
ایسے وہ راہ سے گُزرا کہ قیامت کر دی
میرے آقا نے مِرے حق میں شفاعت کر دی

0
57