| ہم کو نہ حشر میں ہو گی فکر کوئی حساب کی | 
| بندگی جو ہوئی زیارت کسی کے شباب کی | 
| دیدہِ مست آفریں سے کیا تم نے سب کو مست | 
| اور دکان کھولے بیٹھے رہے ہم شراب کی | 
| وہ حَسیں چہرہ وہ لبِ نرم وہ عارضِ گداز | 
| سامنے اِن کے کیا ہے اوقات کسی گلاب کی | 
| ہم کو نہ حشر میں ہو گی فکر کوئی حساب کی | 
| بندگی جو ہوئی زیارت کسی کے شباب کی | 
| دیدہِ مست آفریں سے کیا تم نے سب کو مست | 
| اور دکان کھولے بیٹھے رہے ہم شراب کی | 
| وہ حَسیں چہرہ وہ لبِ نرم وہ عارضِ گداز | 
| سامنے اِن کے کیا ہے اوقات کسی گلاب کی | 
معلومات