ہم کو نہ حشر میں ہو گی فکر کوئی حساب کی
بندگی جو ہوئی زیارت کسی کے شباب کی
دیدہِ مست آفریں سے کیا تم نے سب کو مست
اور دکان کھولے بیٹھے رہے ہم شراب کی
وہ حَسیں چہرہ وہ لبِ نرم وہ عارضِ گداز
سامنے اِن کے کیا ہے اوقات کسی گلاب کی

0
32