ہمیں پِلا تو نظر اپنی سے پِلا
ساقیا اِتنی سے ہے عرض ہماری
جب تلک دوڑ رہا ہے رگوں میں خوں
کبھی شاہدؔ سے نہ چُھوٹے گی مے خواری

0
87