ترے ہیں ہم خواست گارِ کرم شاہِ فیض عالم |
ہے تم سے قائم ہمارا بھرم شاہِ فیضِ عالم |
تمہارے سر پر ہے علم و یقیں کی دستار اور ساتھ |
تصوف کا ہاتھ میں ہے عَلَم شاہِ فیضِ عالم |
ہاں تم ہی ہو موصلِ منزلِ عرفان اور ایقان |
اے ہادیِ جادہِ ذی حَشم شاہِ فیضِ عالم |
تمہاری ہے گنج بخشی جہاں میں عام اِس لیے ہی |
تُمِہی سے کرتے ہیں فریاد ہم شاہِ فیضِ عالم |
معلومات