شُکر تدبیر نہیں کی ہم نے
غم کی تشہیر نہیں کی ہم نے
ہم جو تھے موت تَلک وہ ہی رَہے
رنگِ تغییر نہیں کی ہم نے
جان شمشیر تَلے دی ہم نے
یاد زنجیر نہیں کی ہم نے
جس کی صورت ہوئی انساں جیسی
اُس کی تحقیر نہیں کی ہم نے
شام ہوتے ہی گئے میخانے
کبھی تاخیر نہیں کی ہم نے
خود کِیا سینہ و دل اُن کو پیش
سُبکیِ تیر نہیں کی ہم نے
ہم نے شاہدؔ کَہی ہے تازہ غزل
طاعتِ میرؔ نہیں کی ہم نے

0
29