| وہ مجھے کرنے کو برباد آیا | 
| ہائے ظالم ستم ایجاد آیا | 
| آہ اُن نرم و ملائم لَبوں سے | 
| ہر گھڑی ظلم کا ارشاد آیا | 
| وقتِ آخر ہے مِرا او ظالم | 
| تمہیں اب عہدِ وفا یاد آیا | 
| روزِ محشر یہی تھا ایک شرف | 
| غمِ دنیا سے میں آزاد آیا | 
| لے اُڑوں گا میں چمن اِس ڈر سے | 
| خود اُڑانے مجھے صیاد آیا | 
| اشک بہتے ہی رہے آنکھوں سے | 
| جب بھی شاہدؔ مجھے وہ یاد آیا | 
    
معلومات