وہ مجھے کرنے کو برباد آیا
ہائے ظالم ستم ایجاد آیا
آہ اُن نرم و ملائم لَبوں سے
ہر گھڑی ظلم کا ارشاد آیا
وقتِ آخر ہے مِرا او ظالم
تمہیں اب عہدِ وفا یاد آیا
روزِ محشر یہی تھا ایک شرف
غمِ دنیا سے میں آزاد آیا
لے اُڑوں گا میں چمن اِس ڈر سے
خود اُڑانے مجھے صیاد آیا
اشک بہتے ہی رہے آنکھوں سے
جب بھی شاہدؔ مجھے وہ یاد آیا

0
54